1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

مہ جبین کردار سازی کی ضرورت ۔۔۔۔۔!!!

'میرا انتخاب' میں موضوعات آغاز کردہ از بینا, ‏نومبر 20, 2014۔

  1. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ابے رنڈی کے بچے گاڑی تیز چلا ,,

    ایک تیز چیختی آواز نے میرے کانوں کو یوں جھنجوڑ دیا جیسے کوئی بارود بھرا ٹرک کسی عمارت سے ٹکرا کر اسے ملیامیٹ کر دے ,, میں کراچی شہرکی معروف شاہرہ پر رواں دواں ایک منی بس میں بیٹھا اپنے خیالات کے تانے بن رہا تھا جب یہ حادثہ ہوا ,,
    جی ہاں اسے حادثہ ہی سمجھیئے کونکہ میرے جیسے نازک اور لطیف احساسات رکھنے والے شخص کے لئے ایسی گندی گالی کا سننا حادثے سے کم نہیں ہو سکتا ,,

    میں نے پلٹ کر اس کریہہ شخص کی طرف دیکھا جسے کہیں پہنچنے کی بہت جلدی تھی ,, وہ شعلہ بار نگاہوں سے ڈرائیور کو گھور رہا تھا ,,
    مجھے محسوس ہوا کہ وہ محض گالی پر اکتفا کرنے والا شخص نہیں بلکہ کسی بھی لمحے آگے بڑھ کر ڈرایئور کی گردن بھی مروڑے گا ,,

    عین اسی وقت اگلی سیٹوں پر سے ایک نوجوان اٹھا اور اس نے پیچھے جا کر اس شخص کا گریبان پکڑ لیا

    گالی کیوں دی ؟ نوجوان نے پوچھا اور زور سے جھٹکا دیا

    جھٹکا کھاتے ہی گالی دینے والا شخص سمجھ گیا کہ مقابلے میں اس سے زیادہ طاقتور بندہ ہے ,, وہ اپنا گریبان چھڑانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بولا
    ,, تم کیا لگتے ہو ڈرائیور کے

    میں بھی تماشا دیکھ رہا تھا اور دوسرے مسافر بھی اس سے لطف اندوز ھو رہے تھے ,, مگر بس کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر پر جوں تک نہ رینگی تھی ,,
    کنڈیکٹر مسلسل صدر , صدر , کی آوازیں لگا رہا تھا اور ڈرائیور مسلسل سلو موشن میں گاڑی بھگا رہا تھا ,, وہ گالیاں کھا کے بے مزہ ہونے والا بندہ تھا بھی نہیں , اس پر کچھ چرس کے نشے اور کچھ بس مالکان کے طے کردہ اصولوں کا اثر تھا ,,

    وہ ہمارا بھائی ہے ,, جوشیلے نوجوان نے ڈرائیور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا , اور وہ بھی انسان ہے آئیندہ اس کو گالی دی تو ,,,

    تو اس نے قدرے تفصیل سے بتایا کہ وہ اس کی ماں اور بہن کے ساتھ کیا کیا حرکتیں کر سکتا ہے ,,
    اس کے لہجے میں ضرور کوئی ایسی بات تھی کہ گالی دینے والا بالکل ہی بھیگی بلی بن گیا تھا

    آخرکار دوسرے مسافروں نے معاملہ رفع دفع کروا دیا ,,

    میں ریلیکس ہو کر پھر ایک بار اپنے خیالوں کی وادی میں پہنچ گیا اور سوچنے لگا کہ کسی بھی معاشرے میں کردار سازی سب سے اولین ترجیح ہونی چاہیئے ,, اس کے بغیر نہ ملک ترقی کر سکتا ہے نہ لوگوں کے عمومی رویوں میں تبدیلی آ سکتی ہے ,,

    پھر میں نے سوچا کہ کردار سازی تو بہرحال ضروری ہے ہی مگر ساتھ ہی ساتھ بسوں کو بھی تیز چلنا چاہئیے ,, جس ملک کی بسیں ہی اتنی سست رفتار ہوں کہ زندگی کے کئی قیمتی گھنٹے اسی میں صرف ہو جائیں تو ملک نے خاک ترقی کرنی ہے ,,

    اپنے اس خیال پر میں نے خود کو داد دی , اور تھوڑی بہت داد اس شخص کو بھی دے دی جس نے سب سے پہلے نکتہ اعتراض اٹھایا تھا ,,
    میرا اسٹاپ یعنی صدر بازار آگیا تھا ,,
    میں بس سے اتر گیا اور اپنے کام نمٹانے کے بعد ایک اور بس میں سوار ہوا ,,

    میں نے خیالات کا سلسلہ ایک بار پھر جوڑا ,,
    یاد رہے کہ میں ایک ادیب اور دانشور ہوں , خیالات کے تانے بانے بننا , سوچتے چلے جانا اور نتائج اخذ کرنا میرا محبوب مشغلہ ہے,,

    آخری بار میں اس نتیجے پر پینچا تھا کہ بسوں کو تیز چلنا چاہیئے ,, مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ اس بار جس بس میں میں سوار ہوں وہ حد درجہ تیز رفتار ھے ,,

    ڈرایئور ریس پر سے پاؤں ہٹانے کیلیئے قطعی تیار نہیں ,,

    وہ دیگر گاڑیوں کو اوور ٹیک کرتا جارہا تھا کہ ناگہاں اس کے سامنے ایک موٹر سایئکل والا آگیا ,,

    اس نے زور سے بریک لگائی بس کے مسافر آگے کی طرف گرے , خود میرا سر سامنے والی سیٹ سے ٹکرا گیا ,, تبھی پیچھے سے ایک تیز غصے بھری آواز آئی ,,

    ابے رنڈی کے بچے گاڑی سیلو چلا ,,


    اس قوم کی کردار سازی پر ایک سوالیہ نشان؟؟؟؟
     
    عمراعظم اور زبیر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    کردار سازی ہو گی کیسے؟
    جو خود نہیں جانتا وہ بتائے گا کیا۔۔۔؟ جو خود گالی دیتا ہے دوسرے کو گالی سے روکے گا کیا؟
    کردار سازی تو گھر سے شروع ہوتی ہے۔۔اب اس پر تفصیل سے بات کی جائے تو تعلیم سر فہرست رہے گی جس پر توجہ دینے سے معاملہ بہتری کی طرف جا سکتا ہے۔ تعلیم پر ہماری حکومت نے خرچ نہیں کرنا۔
     
    ماہی اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    کردار سازی میں پہلا نمبر گھر کے ماحول کا اور پھر تعلیم کا ۔ اچھی تربیت نہ ہو تو تعلیم بیکار اور اور تعلیم نہ ہوتو تربیت بے اثر
     
    ماہی اور زبیر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    جانتا ہوں بینا جی۔
    لیکن گھر میں تب ہی کوئی اچھی تربیت کر پائے گا جب جانتا ہو گا۔۔اور جاننے کے لئے بے تعلیم۔۔اس نسل کاکردار تو صحیح نہیں ہو پائے گا لیکن اچھی تعلیم کے بعد اگلی نسل بہتر ہو گی۔۔ایسے میں شروع آج سے ہی ہونا چاہیے اور خرچ تعلیم پر ہی ہونا چاہیے۔۔
     
    ماہی اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ہمم۔۔۔۔ متفق
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ماہی

    ماہی مدیر Staff Member

    گهر
    معاشرہ
    پتا نہیں والیہ نشان کس کے آگے لگنا چاہئیے.
    میری رائے میں تو 20% معاشرے کا، 30% گهر والوں کا اور 50% انسان کا اپنا قصور ہے.
    تعلیم... ایک پوسٹ ڈاک کا استاد (ڈگری مینشن کرنے کاطلب ہرگز یہ نہیں کہ ان کے پاس کاغذوں کا پلندہ ہے جو انہیں قانونی طور پر "مہذب" ثابت کرتا ہے، بلکہ یہ ہے کہ ایسے شخص نے عمر کا ایک نمایاں حصہ دنیا یا ملک کے مختلف حصوں میں "پڑهے لکهے" لوگوں کے درمیان رہ کر گزارا ہے جس میں اس کے اساتذہ اور ساتهی شامل ہیں) اگر اپنی شاگرد کو بلا کر اس کی گردن پر کهرونچ کا نشان دیکه کر کہے کہ "یہ لو بائٹ ہے؟" یا اپنے شاگرد کو انتہائی غصے کے عالم میں کہے "دل تو کرتا ہے جوتا اتار کر تمہارے منہ پر دے ماروں" تو میرا سوال ہے کہ قصور کس کا ہے؟؟؟ میرا نہیں خیال دنیا میں کسئ بهی دور میں کسی بهی سیلیبس میں کسی بهی کتاب میں یہ لکها ہو کہ ایک 40،45 سال کے استاد کو اپنے طلبہ سے کیسے اور کیا بات کرنی چاہئیے، نہ ہی اس عمر کے شخص کو اس کی ماں یا باپ پیار یا مار سے سکها سکتے ہیں کہ آپ کو کیسا رویہ اپنانا چاہئیے. ایک عمر تک گهر اور معاشرے کا قصور ہوسکتا ہے لیکن اس کے بعد تو انسان اپنے ہر ہر فعل کا خود ذمے دار ہے... تعلیم اور گهر تک رہے تو یہ وہی بات رہے گی کہ انڈہ پہلے آیا یا مرغی... کچه تو ذمے داری خود بهی لینی چاہئیے.
    ایک 16،17 سال کا "مرد" آئے اور سنده فتح کر کے چلتا بنے اور آج آپ کے معاشرے کا 16، 17 سال کا "بچہ" فیصلے کی قوت ہی نہیں رکهتا. "ممی میں کون سا ڈریس پہنوں" ، "ڈیڈی میں کون سے سبجیکٹس رکهوں"... حد نہیں ہے؟ اب قصور ہے معاشرے کا جس کا تقاضہ ہی نہیں رہ گیا کہ اس عمر کا بچہ اپنے فیصلے خود لے اور کوئی بهی ذمہ داری اٹهائے... اور گهر... میرا نہیں خیال کسی مثال کی ضرورت ہے.
    بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر ایک چهوٹا سا بچہ کوئی غلطی کرے تو ذمے دار اس کے اردگرد کے لوگ ہوسکتے ہیں لیکن اگر ایک بالغ شخص کوئی غلطی کرے تو ذمے دار صرف وہ خود ہے... جس کو گهر سے اچهی تربیت نہ ملے اس سے تقاضا نہیں کہ وہ انتہائی اعلی کردار کا حامل کوئی عالم کوئی ہو... لیکن اس سے یہ تقاضا ضرور ہے کہ وہ ایک سلجهی ہوئی شخصیت کا حامل اچهے کردار اچهی سوچ رکهنے والا انسان ہو جو اپنے بچوں کی اچهی تربیت کرے...
     
    بینا اور زبیر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ماہی

    ماہی مدیر Staff Member

    یقین مانیں بہت سی باتیں ہیں کہنے کو۔۔۔ یونیورسٹی میں رہ کر ایک غلط فہمی تو دور ہوگئی ہے کہ جب تک انسان خود نہ چاہے تعلیم انسان کا کچھ بھی بگاڑ سکتی ہے۔۔۔ اس بات کا فیصلہ بھی انسان خود کرنے والا ہے کہ بگاڑ منفی ہو گا یا مثبت۔
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ماہی میں تمہاری کچھ باتوں سے متفق ہوں، یہ تو ایک حقیقت ہے کہ ایک بالغ شخص اپنے ہر اچھے برے کا خود ذمہ دار ہے اس بنیاد پر وہ مواخذہ سے بچ نہیں سلتا کہ میری تربیت اچھی نہیں ہوئی اس لئے میں نے ایسا کیا۔۔۔۔۔۔لیکن اس حقیقت کو بھی تسلیم کرو کہ گھر کا ماحول اور والدین کی اچھی بری تربیت پر ہی پوری زندگی کا دارومدار ہوتا ہے ، انسان چاہ کر بھی پوری طرح سے خود کو اس کے برے اثرات سے نہیں بچا سکتا ، ہاں شاید ٪20 لوگ خود کو اس کے بد اثرات سے محفوظ کرنے کے لئے نفس و شیطان سے پوری طاقت سے جنگ کرتے ہیں اور کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن ٪80 لوگ خود کو حالات کے دھارے پر بہنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں ، اپنی اصلاح کی کوئی کوشش اور جستجو انکے دل میں نہیں ہوتی نتیجتاً ایسی جہالت کا ارتکاب ہوتا ہے جہاں بےحس اور بےضمیر معاشرہ ہوتا ہے جس میں بد زبانی اور گالی گلوچ کا چلن عام ہوجاتا ہے جیسا کہ اس تحریر میں ذکر کیا گیا ہے۔
     
    ماہی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ماہی

    ماہی مدیر Staff Member

    جی آنی تربیت کا اثر تو ہوتا ہے۔۔۔ گهر کا ماحول واقعی اہم کردار ادا کرتا ہے اس سے انکار نہیں۔ لیکن اس حد تک نہیں۔۔۔ ورنہ تو نو مسلم کبهی بهی اتنے اچهے طریقے سے اسلام کو پریکٹس نہ کر سکتے۔
     
    زبیر اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ہاں ماہی یہ نکتہ بھی قابلِ غور ہے
    ماشاءاللہ اس دور کے بچے بڑوں سے بہتر انداز میں سوچتے ہیں
    جیتی رہو چندا :)
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. ماہی

    ماہی مدیر Staff Member

    دیکھیں آنی ہر بات سوچنے کے لئیے پہلے سے کوئی نہ کوئی پلیٹ فارم ہونا تو لازم ہے نا۔۔۔وہ کون دیتا ہے؟ آفکورس بڑے :) اس لئیے ہم آپ بڑوں کے مشکور ہیں۔۔۔
     
    زبیر اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ہم اپنے چھوٹوں کے ممنون ہیں :)
     
    زبیر اور ماہی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. محمد یاسرکمال

    محمد یاسرکمال یونہی ہمسفر

    کردار سازی،ایک مشکل کام،ہم میں سے ہر کوئی اس کی اہمیت سے آگاہ ہے پر چونکہ کام مشکل ہے اور صبر آزما بھی ،اس لیے کوئی بھی (میرا اشارہ یونہی فورم کے ممبران کی طرف نہیں) اس سلسلے میں قدم آگے بڑھانے کے لیے شائد تیار نہیں۔ہمیں لگتا ہے کہ اس سلسلے میں ہمارا حصہ بہت کم ہوگا،ہم سمجھتے ہیں کہ اس تھوڑے سے حصے سے کیا بنے گا،اور شائد اسی لیے ہم اس کام کی طرف آتے بھی نہیں۔

    ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ قطرے سے قطرہ ملتا جاتا ہے اور دریا یا سمندر وجود میں آجاتے ہیں۔ مگر پھر بھی آغاز کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔

    ہم میں سے ہر بندہ کم از کم اتنا تو کر ہی سکتا ہے کہ اپنے گھر کے لوگوں کی کردار سازی پر کام کرے۔ اگر آپ ایک استاذ ہیں تو اپنے طلباء کی کردار سازی پر توجہ دے سکتے ہیں۔اخبارات میں کالم لکھ کر اس سلسلے میں آگاہی پھیلا سکتے ہیں۔اور کچھ نہیں تو یونہی فورم پر ہی اس سلسلے میں کچھ تحریریں شائع کر سکتے ہیں اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کر سکتے ہیں۔

    اگر ہم اتنا بھی کر گزریں تو یقین کیجئے یہ کوئی معمولی کام نہیں ہوگا۔آپ نے اپنے حصے کا دیا جلا دیا،اور اب اس دیئے سے اور دیئے جلتے چلے جائیں گے۔

    اور سب سے پہلی بات یہ کہ ہمیں اپنی کردار سازی کے سلسلے میں بھی کچھ وقت نکالنے کی ضرورت ہوگی۔یونہی فورم کو میں کسی ایسے کام کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہوں کہ جس سے عام لوگوں کو اور خاص طور پر طالب علموں کو کوئی فائدہ پہنچے۔آج سے چند سال قبل میں اردوپیجز ڈاٹ کام سے منسلک تھا۔وہاں بھی یہی نیت کارفرما تھی مگر افسوس اس فورم کے ذریعے میں کوئی مفید کام نہ کر سکا۔

    میں اس سلسلے میں جلد ہی کچھ کام شروع کرنا چاہتا ہوں۔اس سلسلے میں آپ حضرات و خواتین کے مشوروں کی ضرورت رہے گی۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے ہمت دیں۔آمین۔
     
    Last edited: ‏اپریل 1, 2017
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    @محمد یاسرکمال بھائی آپ کو واپسی مبارک
    آپ کی ساری باتوں سے متفق اور آپ جو بھی تعمیری کام کرنا چاہ رہے ہیں ہم آپ ک ساتھ ہیں اور اس کام کو سرانجام دینے کے لئے اگر یونہی کافی نہیں تو مجھے یقین ہے کہ اردوجواب کے ذریعے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔
     
    محمد یاسرکمال نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. محمد یاسرکمال

    محمد یاسرکمال یونہی ہمسفر

    معاف کیجئے گا زبیر بھائی ۔اردوجواب ؟میں سمجھ نہ سکا۔ کچھ وضاحت درکار ہے اس بارے میں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں