1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

'اللہ والے' میں موضوعات آغاز کردہ از بینا, ‏جنوری 17, 2014۔

  1. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ایک دن حضرت خواجہ معین الدین چشتی اپنےباغ میں درختوں کو پانی دےرہےتھےکہ ادھر سےمشہور بزرگ حضرت ابراہیم قندوزی کاگزر ہوا۔ آپ نےبزرگ کو دیکھا تو دوڑتےہوئےگئےاور حضرت ابراہیم قندوزی کےہاتھوں کو بوسہ دیا۔
    حضرت ابراہیم قندوزی ایک نوجوان کےاس جوش عقیدت سےبہت متاثر ہوئے۔ انہوں نےکمال شفقت سےآپ کےسر پر ہاتھ پھیرا اور چند دعائیہ کلمات کہہ کر آگےجانےلگےتو آپ نےحضرت ابراہیم قندوزی کا دامن تھام لیا۔
    حضرت ابراہیم نےمحبت بھرےلہجےمیں پوچھا اےنوجوان! ”آپ کیا چاہتےہیں؟“
    حضرت خواجہ معین الدین چشتی نےعرض کی کہ آپ چند لمحےاور میرےباغ میں قیام فرما لیں۔ کون جانتا ہےکہ یہ سعادت مجھےدوبارہ نصیب ہوتی ہےکہ نہیں۔ آپ کالہجہ اس قدر عقیدت مندانہ تھا کہ حضرت ابراہیم سےانکار نہ ہو سکا اور آپ باغ میں بیٹھ گئے۔ پھر چند لمحوں بعد انگوروں سےبھرےہوئےدو طباق لئےآپ حضرت ابراہیم کےسامنےرکھ دئیےاور خود دست بستہ کھڑےہو گئے۔
    اس نو عمری میں سعادت مندی اورعقیدت مندی کا بےمثال مظاہرہ دیکھ کر حضرت ابراہیم حیران تھے۔ انہوں نےچند انگور اٹھا کر کھا لئے۔ حضرت ابراہیم کےاس عمل سےآپ کےچہرےپر خوشی کا رنگ ابھر آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت ابراہیم قندوزی نےفرمایا۔ معین الدین بیٹھ جاؤ!
    آپ دوزانو ہو کر بیٹھ گئے۔ فرزند! تم نےایک فقیر کی خوب مہمان نوازی کی ہے۔ یہ سرسبز شاداب درخت‘ یہ لذیذ پھل یہ ملکیت اورجائیداد سب کچھ فنا ہو جانےوالا ہے۔ آج اگریہاں بہار کا دور دورہ ہےتو کل یہاں خزاں بھی آئےگی۔ یہی گردش روزوشب ہےاور یہی نظام قدرت بھی۔ تیرا یہ باغ وقت کی تیز آندھیوں میں اجڑ جائےگا۔ پھر اللہ تعالیٰ تجھےایک اور باغ عطا فرمائےگا۔ جس کےدرخت قیامت تک گرم ہواؤں سےمحفوظ رہیں گے۔ ان درختوں میں لگےپھلوں کا ذائقہ جو ایک بار چکھ لےگا پھر وہ دنیا کی کسی نعمت کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھےگا۔ حضرت ابراہیم قندوزی نےاپنےپیرہن میں ہاتھ ڈال کر جیب سےروٹی کا ایک خشک ٹکڑا نکال کر حضرت خواجہ کی طرف بڑھا دیا اور فرمایا وہ تیری مہمان نوازی تھی یہ فقیر کی دعوت ہے۔
    یہ کہہ کر خشک روٹی کاوہ ٹکڑا حضرت معین الدین چشتی کےمنہ میں ڈال دیا۔ پھر باغ سےنکل کر اپنی منزل کی جانب تیزی سےچل دیئے۔
    حضرت ابراہیم کی دی ہوئی روٹی کا ٹکڑا اس قدر سخت اور خشک تھا کہ اس کا چبانا دشوار تھا۔ مگر آپ نےایک بزرگ کا تحفہ سمجھ کر وہ روٹی کا ٹکڑا کھا لیا۔ اس ٹکڑےکا حلق سےنیچےاترنا ہی تھا کہ حضرت معین الدین چشتی کی دنیا ہی بدل گئی۔ آپ کو یوں محسوس ہونےلگا جیسےکائنات کی ہر شےفضول ہے۔ دوسرےہی دن آپ نےاپنی چکی اور باغ فروخت کر دیا
    سبحان اللہ...... !
     
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    بہت خوب @بینا جی اسی طرح اچھی اچھی پوسٹ یونہی کی زینت بناتی رہیں.
    شکریہ
     
  3. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    بشرطِ زندگی......... ان شاءاللہ
     
  4. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    زندگی کے ساتھ شرط مت لگائیے۔۔۔ @-)
     
  5. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    کیوں؟؟؟؟
    @زندگی کو شرط سے ڈر لگتا ہے؟؟ ;;)
     
  6. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    نہیں جی زندگی کو @بینائی کے کھو جانے سے ڈر لگتا ہے.
    آپ کہاں غائب ہیں جی ایک دو دن سے۔۔
    @غالب سراغ لگائیں یار
     
  7. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    وہ ایک بار پھر چھٹی پر ہیں......
    ان کے گھر کوئی آنے والا ہے نیا مہمان @-)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں