1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

مھبت اورمساوات

'میرا انتخاب' میں موضوعات آغاز کردہ از عمراعظم, ‏جنوری 3, 2017۔

  1. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    جبران نے سوچا محبت اور مساوات
    [​IMG]


    اے میرے مفلس دوست اگر تمہیں اس بات کی آگاہی ہو جائے کہ وہ مفلسی اور تنگدستی جو تمہاری غمگینی اور بد نصیبی کا باعث بن گئی ہے۔ دراصل وہی چیز انصاف کے احساس اور زندگی کے رموز کا انکشاف کرتی ہے ،تو شاید تم اپنی مفلسی کو بھول جاؤ۔ میں نے احساس انصاف کا نام لیا ہے کیونکہ اہل ثروت تو دولت کے انبار جمع کرنے میں مصروف ہیں۔ انہیں تو اس احساس کے لئے فرصت ہی نہیں ملتی۔ میں نے رموز زندگی کے عرفان کا ذکر کیا ہے کیونکہ طاقتور اور قوی لوگ تو جھوٹے اقتدار اور عظمت کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں اور انہیں فرصت ہی نہیں ملتی کہ وہ سچائی کے صراط مستقیم کی طرف آسکیں۔ اس لئے اے میرے مفلس دوست! تمہیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ تمہیں تو اس بات کے لئے خوش ہونا چاہئے کہ تم انصاف کا منبع ہو اور کتاب زندگی ہو تمہیں اس بات سے قانع ہو جانا چاہئے کہ وہ لوگ جو تم پر حکومت کرتے ہیں ان کے لئے تمہارا وجود وجہ نیکی ہے اور جو لوگ تمہاری قیادت کا دم بھرتے ہیں ان کے لئے تمہاری ہستی راستی کردار کا مینار ہے۔ اے میرے افسردہ دوست! اگر تم ذرا غور سے کام لو تو معلوم ہو جائے گا کہ وہ بد نصیبی جس نے تمہیں میدان میں شکست دی ہے، دراصل وہی چیز قندیل بن کر تمہارے قلب و نظر میں نور افشاں ہے اور اسی قوت نے تمہیں تاریکیوں کے تعزمذلت سے اُٹھا کر عظمتوں کے تخت پر بٹھا دیا ہے، اگر تمہیں ان حقائق کی آگہی ہو جائے، تو یقینا تم اپنی قسمت پر قناعت کرنا سیکھ جاؤ گے،یہ واقعات تمہاری تعلیم و آموزش کا باعث بنیں گے اور تمہیں دانائی اور دانشمندی سے ہمکنار کریں گے۔ زندگی ایک ایسی زنجیر ہے ،جس میں بے شمار کڑیاں ہیں اور ان کڑیوں میں سب سے اہم کڑی رنج کی ہے، جو موجودہ حالات میں تسلیم و رضا کا سبق دیتی ہے اور مستقبل کے لئے اُمیدور جا بن کر خوشحالی کا وعدہ کرتی ہے۔ رنج و محن گویا نیند اور بیداری کے وقفے میں سحر کی آمد کا اعلان کرتے ہیں۔ اے میرے رنجیدہ اور مفلس دوست! مفلس روح کی عظمت اور برتری کی ضامن ہے ،لیکن سیم و زر اس کی خباثت کا انکشاف ہے۔ غمگینی اور افسردگی تمہارے جذبات میں نرمی اور نزاکت کا باعث بنتی ہے۔ مسرت زخمی دلوں پر مرہم رکھتی ہے۔ اگر انسانی زندگی سے غمگینی اور افسردگی کا وجود ختم ہو جائے، تو اس کی روح ایک خالی تختی کی طرح رہ جائے گی۔اس بات کو ہمیشہ یاد رکھو کہ انسان کی نا اہلیت کا پرتو ہے ،یہ جنس گراں بازار میں سیم و زر کے عوض نہیں بکتی اور نہ ہی دولت کے انباروں کی طرح اس کی اتنی فراوانی ہے۔ آج اہل زر اس الوہیت کو دولت کو لٹا بیٹھا ہے اور اب بو الہوسی اور عیش و آرام ہی اس کی زندگی کا مقصد وحید ہے۔ اے میرے دوست! مسرت اور حقیقی خوشی کے وہ چند لمحات جو کھیتوں میں کام کرنے کے بعد شام کو اپنے بال بچوں کے ساتھ گزارتے ہو۔ دنیا بھر کی دولتوں سے زیادہ قیمتی ہیں۔ وفود شوق سے معمور وہ سرمدی لمحات ہی دراصل بنی نوع انسان کی خوشیوں اور مسرتوں کا نچوڑ ہیں،لیکن وہ زندگی جو حرص و آز کا مارا ہوا ابو الہوس دولت مند سیم و زر جمع کرنے میں گزارتا ہے۔ دراصل قبر کے کیڑے مکوڑوں کی مانند ہے۔ اس کی زندگی سراپا خوف و ہراس ہے۔اس لئے اے میرے افسردہ اور غم زدہ دوست! وہ آنسو جو تم بہاتے رہتے ہو لوگوں کی ہنسی سے زیادہ پاکیزہ اور تضحیک کرنے والوں کے مذاق سے زیادہ شیریں ہیں۔ یہ آنسو دل کی نفرت کے گردغبار کو دور کرتے ہیں اور انسان کو شکستہ دل لوگوں کے غموں میں شریک ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ آج جس قوت و طاقت کے بیج تم دولت مندوں اور تونگروں کے لئے بو رہے ہو۔ آنے والے کل میں تم اس کا فائدہ اُٹھاؤ گے کیونکہ قانون فطرت کے مطابق بالآخر ہر شے اپنے اصل کی طرف لوٹے گی۔
    (ماخوذ)
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں