1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

مقام ِ غالب کا نظارہ ، اقبال کی نظر سے

'غالبیات' میں موضوعات آغاز کردہ از جوگی, ‏دسمبر 11, 2014۔

  1. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    کلام :۔ سر علامہ محمد اقبالٌ
    اقتباس از:۔ جاوید نامہ
    اردو ترجمہ :۔ چھوٹا غالب(جوگی)


    ارواح جلیلہ حلاج و غالب و قرۃ العین طاہرہ کہ بہ نشیمن بہشتی نگرویدند و بگردش جاوداں گرائیدند
    حلاج اور غالب اور قرۃ العین طاہرہ کی عظیم روحیں ، جو بہشتی نشیمن کی طرف مائل نہ ہوئیں اور مسلسل و جاوداں گردش کی طرف راغب رہیں

    کائنات کو دیکھنے والے ان دو مسافروں کا قافلہ اب مشتری کے کنارے پر آ اترا۔
    یہ جہان ایک نامکمل دنیا تھی جس کے گرد کئی چاند تیزی سے چکر لگا رہے تھے ۔
    اس کی انگور کی بیل کا شیشہ ابھی تک خالی تھا اور آرزو ابھی تک اس کی خاک سے پیدا نہیں ہوئی تھی ۔
    اس کے چاندوں کی روشنی سے اس کی آدھی رات دوپہر کی مانند روشن تھی ۔ اس کی ہوا میں نہ تو ٹھنڈک تھی اور نہ کوئی گرمی ہی تھی۔
    جب میں نے آسمان کی طرف نظر کی تو اس کے ایک ستارے کو اپنے بہت قریب پایا۔
    اس نظارے کی ہیبت نے تو میرے ہوش اڑا دئیے اور دور اور دیر اور جلدی کا تصور بدل گیا۔
    وہاں میں نے اپنے سامنے تین پاکباز روحیں دیکھیں ان کے سینوں میں ایسی آگ تھی (آتشِ عشق) جو کائنات کو پگھلا دینے والی تھی۔
    ان کے پہلوؤں میں لالہ جیسے رنگ کی سرخ چادریں تھیں اور ان کے چہرے ان کے سوزِ دروں کے باعث چمک رہے تھے ۔
    وہ وقتِ الست سے تب و تاب میں تھے ۔ وہ اپنے نغموں کی شراب سے مست تھے ۔

    رومی نے کہا:۔ اس قدر بے خود نہ ہو جا ۔ ان آتش نواؤں کے دم(کلام) سے زندہ ہو جا۔
    تو نے اب تک بے پرواہ عشق نہیں دیکھا ، اب دیکھ لے ۔
    تو نے اس شراب کا زور نہیں دیکھا ، اب دیکھ لے۔

    غالب ؔ اور حلاج اور ایرانی خاتون جنہوں نے حرم (کعبہ) کی جان میں شور برپا کر رکھا ہے ۔ انہیں دیکھ اور ان کا کلام سن ۔
    ان کا کلام روح کو ثبات بخشتا ہے ۔ اس لیے کہ ان کی گرمی کائنات کےاندر (جوہر )سے ہے

    زندہ رود کا سوال
    مومنوں کے مقام سے دور رہنا کیوں ؟؟
    یعنی فردوس سے باہر رہنا کیوں؟؟

    ابن ِمنصورؒ
    ایک آزاد مرد جو اچھے اور برے کو خوب پہچانتا ہے ۔ اس کی روح بہشت کے اندر نہیں سما سکتی ۔
    ملا کی جنت تو شراب ، حور و غلمان والی جنت ہے ۔ لیکن آزاد لوگوں کی جنت مسلسل سیر (گردش) کرنا ہے۔
    ملا کی جنت میں کھانا پینا اور سونا اور موسیقی سننا ہے اور ایک عاشق کی جنت وجود یعنی محبوب ِ حقیقی کے دیدار کی خواہش ہے۔
    ملا کا حشر قبر کھلنے اور بانگِ صور پر مردوں کے اٹھنے کا نام ہے جبکہ ہنگامہ برپا کرنے والا عشق خود قیامت کی صبح ہے۔
    علم کا دارومدار خوف اور امید پر ہے ۔ عاشق کیلئے نہ تو امید کی کوئی کیفیت ہوتی ہے اور نہ خوف و ہراس کی۔
    علم کائنات کے جلال سے خوفزدہ رہتا ہے جبکہ عاشق کائنات کے حسن میں محو ہوتا ہے۔
    علم کی نظر ماضی اور حال پر ہے جبکہ عشق جو دیکھتا ہے وہی کہتا ہے ۔
    علم نے جبر کے آئین سے عہد و پیمان کر رکھا ہے لہذا جبر و صبر کے سوا اس کا کوئی چارہ کار نہیں۔
    عشق آزاد اور غیرتمند اور بے صبر ہے ۔ وہ وجود(محبوبِ حقیقی ) کے دیدار کے معاملے میں بیباک اور دلیر ہے ۔
    ہمارا عشق شکووں شکایتوں سے ناآشنا ہے اس کی گریہ و زاری مستی کی گریہ و زاری ہے ۔
    ہمارا یہ مجبور دل مجبور نہیں ہے۔ ہم پر چلنے والا تیر حور کی نگاہ سے نکلا ہوا نہیں ہے ۔
    ہجرو فراق ہم عاشقوں کی آگ کو تیز کرتا ہے اور فراق ہی ہماری جان کے موافق ہے ۔
    دل میں عشق کے کانٹوں کی چبھن کے بغیر جینا کوئی جینا نہیں۔ لازم ہے کہ عاشق پاؤں کے نیچے آگ کے ساتھ جیے ۔
    اس طرح جینا خودی کی تقدیر ہے اور اسی تقدیر سے خودی کی تعمیر ہوتی ہے ۔
    ایک ذرہ اپنے اندر بے حد شوق کے سبب سورج کیلئے باعث ِرشک بن جاتا ہے اور یوں اس کے سینے میں نو آسمان سما جاتے ہیں۔
    جب شوق، عشق کسی جہان پر شب خون مارتا ہے تو فانی زندگی والوں کو جاودانی بنا دیتا ہے ۔

    غالب سے
    اے ترا دادند دردِ جستجوئے
    معنیٰ یک شعر خود بامن بگوئے
    اے غالب تجھے تلاش و جستجو کا درد عطا ہوا ہے ۔ مجھے اپنے ایک شعر کے معنیٰ تو بتائیے۔
    قمری کف خاکستر و بلبل قفس رنگ
    اے نالہ نشانِ جگر سوختہ کیا ہے ۔
    غالبؔ
    وہ نالہ جو جگر کے سوز سے اٹھتا ہے میں نے ہر جگہ اسکی تاثیر مختلف دیکھی ہے ۔
    قمری اس کی تاثیر سے مکمل طور پر جل جاتی ہے لیکن بلبل اس کی تاثیر سے کئی رنگ اختیار کر لیتی ہے ۔
    اسی نالے کے اندر موت ، زندگی کی گود میں ہے ۔ ایک ہی دم یہاں (بلبل کو) زندگی دیتا ہے اور وہاں (قمری کو) موت دیتا ہے۔ (یعنی سانس کا لمحہ ایک ہی ہے جو یہاں موت کی صورت اختیار کر لیتا ہے اور وہاں زندگی کی۔)
    یہ ایک ایسا رنگ ہے کہ اس سے کئی قسم کے رنگ پیدا ہوتے ہیں، یہ ایک ایسا بھی رنگ ہے جس سے بے رنگی پیدا ہوتی ہے ۔
    تو نہیں جانتا کہ یہ رنگ و بو کا مقام ہے ۔ یہاں ہر دل کی قسمت اس کی "ہائے و ہو" کے مطابق حصہ پاتا ہے۔
    تو یا تو رنگ میں آجا یا پھر بے رنگی اختیار کر لے تاکہ تجھے سوزِجگر سے کوئی نشان حاصل ہو سکے ۔
    زندہ رود
    اس نیلی فضا میں سینکڑوں جہاں موجود ہیں۔ ہر جہان میں اولیااور انبیا ہوتے ہیں؟
    (یہ دراصل غالب کی مثنوی"امتناع النظیر " کا شعر ہے جسے اقبال نے سوالیہ انداز میں پوچھا)
    غالب
    اس ہستی و عدم کو غور سے دیکھ
    یہاں مسلسل جہان وجود میں آ رہے ہیں۔
    جہاں کہیں بھی دنیا کا ہنگامہ ہے
    وہاں رحمت للعا لمین ﷺ بھی ہیں۔
    زندہ رود
    وضاحت سے کہیئے کیونکہ میرا فہم نارسا ہے ۔
    غالبؔ
    ایسی بات کھل کر کرنا خطا ہے ۔
    زندہ رود
    کیا اہل ِ دل کی بات بے نتیجہ ہے ۔؟
    غالبؔ
    اس گہری بات کا میرے لب پر آنا (یعنی الفاظ میں بیان کرنا) مشکل ہے۔
    زندہ رود
    تو(غالب) تو سوزِطلب کے سبب سراپا آگ ہے ۔ پھر بھلا تو سخن پر غالب نہیں آرہا یہ تو تعجب کی بات ہے۔
    غالبؔ
    خلق و تقدیر و ہدایت ابتدا ست
    رحمۃ للعالمینی انتہا ست
    (خدا کے تکوینی نظام ) کی ابتدا (آغاز) تخلیق ، تقدیر اور ہدایت سے ہوتی ہے اور اس کی انتہا رحمت للعالمینی پر ہوتی ہے۔
    زندہ رود
    میں نے ابھی تک معنی کا چہرہ نہیں دیکھا (یعنی آپ کی بات سمجھ نہیں سکا)اگر تو کوئی آگ رکھتا ہے تو مجھے (میرے افکار ِ پریشاں) جلا دے۔
    غالب
    اے کہ تو بھی میری طرح شعر کے اسرار سے آگاہ ہے ۔ یہاں بات شعر کے تار سے بڑھ کر ہے ۔(گویا شعر میں یہ بات بیان نہیں کی جا سکتی)
    شاعروں نے بزمِ سخن تو سجائی لیکن یہ وہ کلیم ہیں جن کے پاس ید بیضا نہیں ہے۔
    تو جو کچھ مجھ سے کہلوانا چاہتا ہے تو وہ کافری(کی بات ) ہے اور شاعری سے ماورا ہے ۔
     
  2. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    نیرنگ خیال اور محمود احمد غزنوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    جوگی نے اعلیٰ و عمدہ کلامِ اقبال کا بہترین انداز میں ترجمہ کیا ۔۔۔ اور غالب کے کلام سے بھی سمجھایا ۔۔۔۔بے شک اس کو سمجھنا ہر کس و ناکس کی بات نہیں
    میں نے اپنی ناقص ترین عقل سے اس کو سمجھنے کی کوشش بھی کی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی فہم و فراست بس خاص الخاص لوگوں کے حصے میں آتی ہے جو ان پیچیدہ گتھیوں کو آسانی سے سلجھا سکیں ۔۔۔۔۔
    اس کو بھی سمجھنے میں مجھے شاید بہت وقت لگے گا ۔۔۔۔۔۔اہلِ علم و فضل سے مزید تشریح کی گذارش ہے۔
    جوگی بابا اور محمود احمد غزنوی بھائی اس پر توجہ فرمائیں۔
     
    نیرنگ خیال، جوگی اور محمود احمد غزنوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محمود احمد غزنوی

    محمود احمد غزنوی یونہی ہمسفر

    واہ۔۔۔جزاک اللہ
    اک تیر مرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے
     
    نیرنگ خیال اور جوگی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    میرا ارداہ تو بہت تھا اس کی تشریح کرنے کا، لیکن اس کیلئے جو موڈ چاہیے ہوتا ہے، جب وہ بنتا تو بجلی نہیں ہوتی
    یا کوئی اور کام پڑ جاتا ہے
    دعا کیجیئے
    اس کے علاوہ ابھی یہ آگے بھی ہے
    وہ سننے اور پڑھنے لائق ہے
    جس میں اقبال نے غالب کے ان اشعار کی تشریح حضرت حسین بن منصور حلاج کی زبانی کروائی ہے
     
    محمود احمد غزنوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. نیرنگ خیال

    نیرنگ خیال یونہی ہمسفر

    بہت خوب۔۔۔۔صحیح معنوں میں عرصہ بعد لطف آیا ہے۔
     
    محمود احمد غزنوی اور جوگی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    چل پیسے نکال۔۔۔:D
     
    نیرنگ خیال نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. نیرنگ خیال

    نیرنگ خیال یونہی ہمسفر

    [​IMG]
     
    جوگی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں