1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

"مظلوم ترین قوم" (عبدالباسط ذوالفقار)

'اردو کالم' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالباسطذوالفقار, ‏اکتوبر 5, 2017۔

  1. عبدالباسطذوالفقار

    عبدالباسطذوالفقار یونہی ہمسفر

    *مظلوم ترین قوم*

    (عبدالباسط ذوالفقار)

    برما کا شمار جنوبی ایشیا کے ممالک میں ہوتا ہے جو کہ ہندوستان کے مشرق، بنگلہ دیش اور چین کے درمیان میں واقع ہے۔ یہاں اکثر فوجی نظام قائم رہا۔ یہاں کا قومی مذہب بدھ مت ہے۔ اس کا شمار دنیا کے غریب ممالک میں ہوتا ہے باوجود اس کے کہ اسے سونے کا ملک بھی کہا جاتا ہے، وجہ یہ ہے کہ یہاں سونے کے مندر پائے جاتے ہیں۔ اس کا ایریا تقریباً سات لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ 2014 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 51ملین ہے۔ اس کی کرنسی 1952 میں متعارف ہوئی جسے کیات kiyat کہا جاتا ہے۔1952میں اس کا نام بدل کر میانمار رکھا گیا مگر تاحال برما کے نام سے ہی یاد کیا جاتا ہے۔

    برما کا تذکرہ چِھڑتے ہی خون میں لت پت لاشیں، آگ سے جلتی بستیاں، پانی میں بہتے انسان، روتے سسکتے بچے، بلکتی تڑپتی مائیں، جان، عزت و آبرو کے تحفظ کے لیے جان بچاتی بہنیں نظر آتی ہیں تو ساتھ ہی قتل و غارت گری پھیلاتے بدھوؤں کے جتھے، اور ان کے ہمنوا انسانیت انسانیت کا ڈھونک رچانے والے، امن کے پرچار کا نعرہ لگانے والے تماشا دیکھتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف سربمہر عالمی تنظیمیں اور شخصیتیں جنہوں نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے۔

    برما کا تذکرہ زبان زد عام ہونے کی وجہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور وہاں بسنے والے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا اور ان پر ڈھایا جانے والا ظلم ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ برما اولین دور سے ہی مختلف ادیان و فرقوں کا مسکن رہا ہے جن میں واضح برتری بدھ مت کے پیروکاروں کی رہی اور بدھ مت کے پیروکار غالب رہے۔ مسلمانوں کا تجارت کی غرض سے سفر کرنا اسلام کی آمد کا سبب بنا، عرب مسلمانوں کی آمد کے ساتھ ہی اسلام کی آمد ہوئی۔ سب سے زیادہ مسلمانوں کی آمد 1824 سے1948 کے درمیان ہوئی۔

    ہندوستانی مسلمان بھی تجارت کی غرض سے برما آئے۔ جب برما پر برطانوی حکومت مسلط ہوئی تو برطانوی گوروں نے ہندوستانیوں کو نوکریاں دیں، بعض قدرتی وسائل ان کے حوالے کیے۔ ہندوستانیوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ مقامی لوگ قومی معاملات کو ہندوستانیوں کے ہاتھوں میں جاتا دیکھ کر شدید نفرت کرنے لگے۔کئی مرتبہ ان دونوں کے درمیان خونریزی بھی ہوئی۔

    پہلی جنگ عظیم میں ہندوستانیوں نے برطانیہ کا اور آزاد پرستوں نے برطانوی راج سے چھٹکارے کے لیےجاپان کا ساتھ دیا۔ یہاں بسنے والے برمی مسلمانوں اور بدھ مت کے پیروکاروں نے الگ الگ مسلح جتھے بنا کر ملک سے وفاداریاں نبھائیں۔ دونوں گروہوں میں تصادم ہوا یہاں تک کہ برما برطانوی تسلط سے آزاد ہوگیا۔ مگر تب تک بدھ مت کے پیروکار بدھوؤں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت گہری ہو چکی تھی۔

    بعد میں آنے والے حکمرانوں نے قوم پرستی کی بنیاد "بدھ مت" پر رکھی اور اقلیتوں سے نفرت قوم کا مزاج بنا دیا۔ بالخصوص مسلمان اقلیت سے نفرت کی آگ خوب بڑکائی۔ مسلمانوں کے جان، مال، عزت، آبرو کی توہین، تذلیل کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔

    وہاں سے مسلمانوں کے خروج کی باضابطہ مہم کا شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔ 1977 سے اب تک تقریباً 13لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو ان کے آبائی وطن سے بے دخل کر دیا گیا۔ وہ اپنے وطن کی آزاد شہریت کے بجائے دنیا کے مختلف ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ جن میں سے پاکستان میں 3,50,000، بنگلہ دیش میں 6,25,000، انڈونیشیا میں 1000، ملائیشیا میں 1,50,000، یو اے ی میں 10,000 اور سعودی عرب میں 2,00,000 روہنگیا مسلمان پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    آج برما کے روہنگیا مسلمان دنیا کی مظلوم ترین قوم ہیں جنہیں اپنے وطن کے لوگ قبول کرنے کو تیار ہیں نا ہی کوئی دوسرا ملک پناہ دینے کو تیار، ان مظلوموں کو کوئی انسانی حقوق حاصل نہیں۔ اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں لب سلائے بیٹھی ہیں جن کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

    یقین نہیں آتا کہ بدھ مت کے پیروکار بھی انسان ہیں۔ جس بدھ مت مذہب میں شاًید مچھر مارنا بھی ناجائز ہے اسی بدھ مت کے پیروکار آج مذہب کے نام پر انسانیت کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر مسلمانوں پر نہایت وحشیانہ ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں۔ بچوں، بوڑھوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے ہیں تو جوان بہنوں کو برہنہ کر کے آبرو ریزی کرتے ہیں۔ خون کی ندیاں بہائی جارہی ہیں شاید ان کے مذہب میں مچھر ناجائز ہونے کی وجہ مچھر سے خون کا نہ نکلنا ہوگا کہ جس چیز سے خون نہ نکلے اسے مارنا ناجائز اور جس سے خون نکلے وہ جائز، تب ہی خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہیں۔ عالمی تنظیموں اور عالمی میڈیا خاموش ہے۔
    ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں بہنوں کے لیے آواز بلند کرنا چاہئے، جہاں تک ممکن ہو ان کے ساتھ تعاون کریں۔

    پاکستانی احباب تعاون کے لیے خبیب فاؤنڈیشن اسلام آباد اور بیت السلام ٹرسٹ کراچی کے توسط سے جہاں تک ممکن ہو، مالی امداد کر سکتے ہیں۔ اگر مالی مدد ممکن نہیں تو کم درجہ یہ ہے کہ ان کے لیے مختلف فورمز پر آواز تو اٹھا سکتے ہیں۔ آپس کی جمع تفریق کو پس پشت ڈال کر اتحاد و اتفاق سے روہنگیا مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائی جائے تو اس کے ثمرات ملنے شروع ہو جائیں گے۔
    #عبدالباسط ذوالفقار
     
  2. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    پڑھ کر تبصرہ کروں گا
     
  3. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    زبردست تحریر ہے
     
  4. Pakistani

    Pakistani یونہی ہمسفر

اس صفحے کو مشتہر کریں