1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

لیبارٹری میں جسمانی اعضاء کی تیاری شروع

'طب و صحت' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیر, ‏اکتوبر 19, 2013۔

  1. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    برطانوی سائنس دانوں نے اسٹیم سیلز کی مدد سے انسانی جسم کے مختلف اعضاء کی لیبارٹری میں تیاری کا کام شروع کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں انسانی ناک اور کان کے ساتھ ساتھ خون کی نالیاں بھی تیار کی جا رہی ہیں۔
    .......................................
    دنیا کی متعدد لیبارٹریوں میں اب یہ تحقیقی کام جاری ہے، جس کے تحت انسانی جسم کے مختلف اعضاء کو اسٹیم سیلز کی مدد سے تجربہ گاہوں میں تیار کیا جا رہا ہے، تاہم ابھی چند ہی ایسے مریض ہیں، جن کے جسموں میں ان تیار جسمانی اعضاء کو پیوند کیا گیا ہے۔ لیکن محققین کا خیال ہے کہ اب بہت جلد یہ اعضاء بڑے پیمانے پر تیار کیے جانا شروع ہو جائیں گے اور مریضوں کے جسموں میں ان اعضاء کی پیوند کاری کی جا سکے گی۔
    یونیورسٹی کالج لندن سے وابستہ محقق الیگزینڈر سیفیلیئن کے مطابق، ’جسمانی اعضاء کی تیاری کا عمل ایسا ہی ہے، جیسے کوئی کیک تیار کرنا، بس ہم اوون ذرا مختلف طرح کا استعمال کرتے ہیں۔‘
    ان کی لیبارٹری میں ایک انتہائی جدید مشین موجود ہے، جس کے ذریعے پولیمر مادوں سے مولڈ بنایا جاتا ہے اور پھر ان سے مختلف اعضاء تیار کیے جاتے ہیں۔

    گزشتہ برس بھی انہوں نے اپنی لیبارٹری میں ایک برطانوی شہری کی ناک تیار کی تھی۔ سرطان کی وجہ سے اس شخص کی ناک ضائع ہو گئی تھی، تاہم محققین نے اس کی چربی سے اسٹیم سیلز لے کر دو ہفتوں کے لیے انہیں لیبارٹری میں نمو دی تھی اور اس کے بعد اسے بڑھنے کے لیے اس شخص کے بازو سے پیوند کر دیا گیا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب وہ انتظامیہ کی جانب سے اجازت کے منتظر ہیں، تاکہ یہ تیار شدہ ناک اس مریض کے چہرے پر پیوند کی جا سکے۔
    لیبارٹری میں اسٹیم سیلز کی مدد سے اعضاء کی تیاری کا عمل اس قدر مقبول اور پرامید ہے کہ اس کام میں لندن شہر کی انتظامیہ بھی شامل ہو گئی ہے۔ گزشتہ منگل کو لندن کے میر بوریس جونسن نے ایک نیے منصوبے کے اعلان کیا ہے، جس کے تحت سرمایہ کاروں کو صحت اور سائنس کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کیا جائے گا اور انسانی اعضاء کی تجارتی پیمانے پر تیاری کا کام شروع ہو سکے گا۔
    خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیمر مادوں کی مدد سے ایسے اعضاء کی تیاری سیفیلیئن کے نام پر پیٹنٹ ہو چکی ہے۔ انہوں نے لیبارٹری میں خون کی نالیوں کی تیاری بھی اپنے نام پیٹنٹ کرانے کی درخواست جمع کرا رکھی ہے۔ وہ بہت جلد کان اور دیگر جسمانی اعضاء کی تیاری پر بھی کام کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں تجربہ گاہ میں بنائے گئے کان ایسے مریضوں میں پیوند کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو پیدائشی طور پر کانوں سے محروم تھے۔
    ماخذ
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. بنگش

    بنگش یونہی ہمسفر

    محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    یہ ٹیکنالوجی اگر عام ہو جاتی ہے اور بڑے پیمانے پر اس طرح سٹیم سیلز سے اعضاء بننے لگ جاتے ہیں تو سوچیں کتنے لوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں بھر جائیں گی.
    َِِہمارے ہاں تو لوگوں کو زیادہ یہ گلا ہوتا ہے کہ فلاں نے میری ناک کٹوا دی،جب ناک لگوانے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا تو ناک کٹوانے والے کےلئے اس کی تلافی ممکن ہو جائے گی
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    سائنس چاہے کتنی بھی ترقی کرلے لیکن اللہ نے جیسی انسانی جسم کی ساخت بنائی ہے اس کے مثل بنانا ممکن نہیں
     
  5. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    بینا جی آپ نے بالکل صحیح کہا
    میں تو میڈیکل کے حوالے سے کہہ رہا ہوں کہ یہ چیزکتنے معذور انسانوں کی مدد کر سکے گی
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    درست ہے .... اللہ کرے کہ ان معذوروں کے لئے آسانیاں ہوجائیں آمین
     
  7. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    ویسے بینا جی اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے لیبارٹی میں مصنوعی گوشت بنا یا جا چکا ہے.
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    کافی خوش کن خبر ہے
     
  9. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    نیا کا پہلا مصنوعی طور پر تیار کیا گیا برگر کچھ ہی مہینوں میں آپ کے کھانے کا حصہ بن سکے گا۔
    یہ برگر سٹم سِیلز کی مدد سے تجربہ گاہ میں مصنوعی گوشت کے ذریعے تیار کیا جا رہا ہے۔
    فی الحال ہالینڈ کی ایک لیبارٹری میں اسے تیس ہزار ڈالر سے بھی زیادہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں تیار کیا گیا ہے۔
    ماہرین کے مطابق جب یہ برگر وسیع پیمانے پر تیار کیا جائے گا تو اس کی قیمت میں کمی آجائے گی۔
    لیبارٹری میں تیار کیے جا رہے اس مصنوعی برگر کی خبر ایک ایسے وقت آئی ہے جب اقوام متحدہ نے کچھ ہی دن پہلے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ زمین پر خوراک کی پیداوار تیزی سے کم ہورہی ہے۔
    ہالینڈ میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار اینا ہولگز نے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی کہ کیا کھیتوں کے بجائے لیبارٹری میں تیار کیے گئے کھانے سے خوراک کا بحران کم ہوجائے گا۔
    بی بی سی
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    "پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے"
    اللہ نے ہم کو ایک مکمل جسم دیا ، اسکے اندر ایک خود کار نظام رکھ دیا ، اس جسم کی ساخت بے مثال اس کا نظام بہترین ، عمدہ اور لاجواب۔۔۔۔انسان نظامِ شمسی کوسمجھنے کا دعویٰ کرے ، چاہے ستاروں اور سیاروں کو مسخر کرنے کے لئے خلا میں اپنے راکٹ بھیجے ۔۔۔۔۔لیکن اس حقیقت کو بھی اسے تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ اللہ کی تخلیق جیسا مچھر کا ایک پر بھی نہیں بنا سکتا ۔۔۔
    یہ ساری کوششیں بے شک ایک اچھی نیت کے ساتھ انسان کو فائدہ پہنچانے کے لئے بھی کی جارہی ہوں تب بھی ہم ربِ ذوالجلال کی تخلیق کی ہم سری کسی طرح نہیں کرسکتے ہمارا ربِ کریم کتنا کریم ہے کہ اس نے ہم کو اتنے بہترین اعضاء بغیر طلب کے عطا فرمائے ہیں اور ہم اس کی شکرگزاری کا حق بھی ادا نہیں کرسکتے ۔
    الحمدللہ رب العالمین ۔ یا اللہ ہم کو ہمیشہ اپنے شکر گزار بندں میں شامل رکھنا آمین۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    بے شک۔
    انسان صرف کاپی کر سکتا ہے۔
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں