1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

'گلستانِ عقیدت' میں موضوعات آغاز کردہ از عماد عاشق, ‏جون 29, 2016۔

  1. عماد عاشق

    عماد عاشق یونہی ہمسفر

    حضرت حفیظ تاؔئب رحمتہ اللہ علیہ کی ایک مشہورِ نعت معہ واقعہِ منسلکہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ نعت تو بہرحال مصدقہ ہے، البتہ واقعہ کسی کتاب میں نہیں پڑھا۔ البتہ حضرت ِ تائؔب کے بہت سے محبان و احباب کے دہنِ اقدس سے سن رکھا ہے۔ اللہ کمی بیشی معاف فرمائے۔ واللہ رسول اعلم۔

    حضرت حفیظ تاؔئب کے ایک بزرگ تھے، جن کا حضرت بہت ادب فرماتے تھے۔ ان کا اسمِ گرامی نامِ نامی حافظ محمد افضل فقیر رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ہے۔ حضرت ِ تائؔب اکثر محافل و مشاعرات میں ان کا ذکرِ خیر فرمایا کرتے تھے۔ حفیظ تائؔب صاحب نے اک روز ایک نعت کہی اور وہ نعت حافظ صاحب علیہ الرحمہ کو سنائی۔ حافظ صاحب نے نعت سن کر کہا کہ نعت تو بہت خوب ہے، بس اس نعت کا قبل ازاخیر (جسے انگریزی میں سیکنڈ لاسٹ کہتے ہیں)شعر حذف کردو، کیونکہ اس شعر کا اسلوب نعتیہ نہیں ہے اور غزل کا سا رنگ لیے ہوئے ہے، سو ایسا شعر نعت کے پیرائے میں درست نہیں۔ تاؔئب صاحب نے کوئی جواب نہ دیا اور گھر واپس آگئے ، لیکن اس بات سے کبیدہ خاطر رہے کہ آخر حافظ صاحب نے ایساکیوں ارشاد فرمایا کیونکہ مذکورہ شعر تائؔب صاحب کو بہت محبوب تھا۔ خیر ، خدا خدا کر کے رات کٹی۔ صبح جب تائؔب صاحب بیدار ہوئے تو حافظ صاحب کو اپنے دروازے پر پایا۔ آنسوؤں کی لڑی رواں تھی۔ تائؔب صاحب پریشان ہوئے ۔ دریافت کرنے پر حافظ صاحب فرمانے لگے کہ حفیظ جس شعر کا میں نے تم سے کل رات تذکرہ کیا تھا، تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں ، اس شعر کو حذف مت کرنا۔

    یہ سن کر حضرتِ تائؔب بہت حیران ہوئے کہ ابھی رات ہی تو اس شعر کو حذف کرنے کا حکم حافظ صاحب نے ہی صادر فرمایا تھا، اب یہ تبدیلی کیونکر آئی کہ شامل رکھنے پر مصر ہیں۔ دریافت کرنے پر حافظ صاحب فرمانے لگے کہ حفیظ جب تم میرے پاس سے اٹھ کر آئے تو تمہارے جانے کے بعد میں بھی بے چین رہا کہ میں نے آخر کیوں تمہیں ایسا کہا۔ جب سویا تو قسمت بیدار ہوئی اور کیا منظر دیکھتا ہوں کہ بارگہہِ نورِ ذاتِ لم یزل ﷺ ہے اور تم ان کے روبرو ہو اور وہی نعت نورِ مجسم ﷺ کے حضور پیش کررہے ہو، اور جب تم شعرِ مذکورہ پر پہنچے تو رحمت العالمین ﷺ نے تمہارا ماتھا چوم لیا تھا۔ اسی وجہ سے تمہیں کہتا ہوں کہ اس کو حذف مت کرنا ،وہ شعر تو نہایت مقبول ہے (سبحان اللہ)۔

    مکمل نعت آپ سب کی خدمت میں پیش ہے۔ کلام کو پڑھیے، شفیعِ معظم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کے گلدستے پیش کریں اور دعا کریں کہ اللہ حضرتِ تائؔب جیسے سچے عاشقِ ماہتابِ عالم ﷺکو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین۔


    ؎شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

    یہ کوچہِ حبیب ﷺ ہے، پلکوں سے چل کے آ


    ؎امت کے اولیا بھی ادب سے ہیں دم بخود

    یہ بارگہہِ سرورِ دیں ﷺ ہے، سنبھل کے آ


    ؎آتا ہے تُو جو شہرِ رسالت مآب ﷺ میں

    حرص و ہوا کے دام سے باہر نکل کے آ


    ؎ماہِ عرب ﷺ کے آگے تیری بات کیا بنے

    اے ماہتا ب روپ نہ ہر شب بدل کے آ


    ؎سوز و تپش سخن میں اگر چاہتا ہے تُو

    عشقِ نبی ﷺ کی آگ سے تائؔب پگھل کے آ
     
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    ماشاء نعت بھی خوب اور اس سے متعلق واقعہ بھی زبردست۔۔ مجھے سب سے زیادہ یہ شعر پسند آیا۔ اللہ تعالیٰ سےدعا ہے کہ ہم سب کو پیارے آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دربار پر حاضری کی توفیق عطا فرمائے۔
    @عماد عاشق اتنا پیارا کلام شکریک یونہی کرنے کےلئے آپ کا بے حد شکریہ۔
     
    عماد عاشق نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عماد عاشق

    عماد عاشق یونہی ہمسفر

    جزاک اللہ جناب۔ سلامت رہیے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں