1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

شعرِ غالب بمع شرح

'غالبیات' میں موضوعات آغاز کردہ از جوگی, ‏اپریل 10, 2016۔

  1. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    رفتار ِ عمر قطع رہ ِ اضطراب ہے
    اس سال کے حساب کو برق آفتاب ہے

    مطلب:-

    انسان کی زندگی ایک خاص قسم کا اضطراب ہے. اس اضطراب کو ناپنے کیلئے سورج کے گرد زمین کی گردش (یعنی دن اور رات) کا حساب کام نہیں آ سکتا. اس کی پیمائش کیلئے برق اکائی ہے.

    تشریح:-

    اس شعر میں وقت کو ناپنے کی دو الگ الگ اکائیاں ذکر ہوئی ہیں. لہذا ان اکائیوں کے حساب کو جانچنے کیلئے ہمیں پہلے یہ طے کرنا پڑے گا کہ خود وقت کیا ہے؟

    انسان نے جب سے شعور سنبھالا ہے وہ خود پر اپنی دنیا اور اس کائنات پر غور کرتا چلا آرہا ہے. تب سے اب تک کے انسان کے سامنے وقت ایک عجیب سی پہیلی رہا ہے.

    بظاہر یوں لگتا ہے کہ وقت ایک دھاگہ ہے جس میں ازل سے واقعات پروتے چلے جارہے ہیں. اس کائنات میں سب سے پرانا ہے. مگر پھر بھی ہرآن نیا ہے. کیا یہ کوئی وجود بھی رکھتا ہے؟ وقت مخلوق ہے یا سرمدی حقیقت ہے؟ صاحبانِ علم اس پہیلی کے ممکنہ حل پیش کرتے آئے ہیں. لیکن وقت کسی کے ادراک کی پکڑ میں نہیں آیا.

    افلاطون کے مطابق وقت ایک غیر حقیقی عالم کی کیفیت ہے. اور اس کا ادراک تغیرات سے ہوتا ہے. جبکہ تغیر بذاتِ خود غیر حقیقی ہے. اس لیے جو وقت اس سے وابستہ ہے وہ بھی غیر حقیقی ہے. اصل حقیقت تصوراتِ عقلیہ کی ہے جو تغیر اور وقت سے ماوریٰ ہیں.

    کانٹ کا کہنا ہے کہ زمان و مکاں اور علت و معلول کے ربط کی طرح یہ نفس کا ایک سانچہ ہے. اور اصل ہستی میں وقت کا وجود نہیں ہو سکتا.

    پھر آئن سٹائن نے نظریہ اضافت کی بنیاد رکھی اور کہا کہ زمان و مکاں ایک ہی اضافی حقیقت کے دو پہلو ہیں. اور انہیں الگ نہیں کیا جاسکتا.

    علامہ اقبال فرماتے ہیں...
    جہانے ما کہ پایانے ندارد
    چو ماہی در یمِ ایام غرق است
    (یہ ہماری کائنات جو لامحدود ہے. وقت کے سمندر میں مچھلی کی طرح تیر رہی ہے)

    برگساں کا فلسفہ حیات وقت کی ماہیت پر تعمیر شدہ ہے. وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ ★زندگی تغیر کا نام ہے اور وقت اس کی ماہیت ہے.★ اس کو آسان الفاظ میں کہا جائے تو وقت کی اصل انسان کے نفسی وجدان میں ہے. یعنی جس ہستی میں جس قسم کی زندگی ہے اس میں اسی قسم کا وجدانِ وقت ہے. وقت ایک ناقابلِ تقسیم رفتارِ حیات ہے. چونکہ انسان کا عقلی اور مادی شعور مکانی ہے. اس لیے وہ وقت کی اس رو کو ماضی حال اور مستقبل کے ٹکڑوں میں بانٹتا رہتا ہے.

    قرآن مجید اس معاملے میں کہتا ہے کہ وقت خدا کے ہاں اور ہے اور انسانوں کے ہاں اورہے. ایک آیت کے مطابق خدا کے ہاں ایک دن انسانوں کے ایک لاکھ سال کے برابر ہوتا ہے.

    اسی طرح ہم نے قرآن مجید میں پڑھا ہے کہ حشر کے دن جب انسان اٹھے گا تو اس کا احساسِ وقت بدل جائے گا.اور اسے محسوس ہوگا کہ وہ جیسے دنیا کی زندگی کا خواب دیکھ رہا تھا.
    حضرت عزیر علیہ السلام جب عارضی موت کے بعد کئی سو سال بعد زندہ کیے گئے تو ان کے مطابق انہیں نیند کی ایک جھپکی ہی آئی تھی.
    اصحابِ کہف جب غار میں جاگے تو ان پر کئی سو سال بیت چکے تھے. جبکہ ان کے خیال میں ان کی کچھ دیر آنکھ لگ گئی تھی.

    اسی طرح ہمارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سفرِ معراج کی مثال ہے. اس سفر میں جب حضور مسجد الحرام سے مسجد اقصی اور وہاں سے افلاک اور عرشِ معلیٰ اور جنت کی سیر کے بعد واپس لوٹے تو ہماری دنیا کے احساسِ وقت کے مطابق صرف چند لمحے ہی گزرے تھے.

    قرآن مجید کے احساسِ وقت اور دی گئی مثالوں اور برگساں کے نظریہ وقت سے اب غالب کا شعر سمجھنا آسان ہوگیا.

    سب سے پہلے غالب نے انسان کی زندگی کو اضطراب قرار اور پھر کہا کہ اضطراب کو ناپنے کیلئے زمین کی سورج کے گرد گردش سے بننے والے دن رات کو اکائی قرار نہیں دیا جاسکتا. کیونکہ یہ صرف مادی حرکت کو ناپنے کی اکائی ہے. جبکہ زندگی کا اضطراب مادی حرکت نہیں ہے. پس ایک مادی حرکت کی اکائی سے ایک غیر مادی حرکت کو نہیں ناپا جاسکتا.

    اس بات کو سمجھنے کیلئے ہم بلبلے کی مثال لیتے ہیں. اگر ہم بلبلے کی عمر اور اس کی پیدائش سے اختتام تک کے مراحل کا تعین کرنا چاہیں انسانی وقت کے پیمانوں سے نہیں کرسکتے. کیا کہیں گے کہ ایک بلبلہ کتنے سال کا تھا. یا کتنے دن کا تھا؟
    اس کیلئے ہمیں شاید مائیکرو یا نینو سیکنڈ کو اکائی مقرر کرنا پڑے.
    اسی طرح ایک فوارے سے پھوٹتی پانی کی دھار میں موجود ایک قطرے کیلئے وقت کا کیا حساب ہوگا؟

    دوسری وجہ یہ کہ زندگی کا اضطراب ہر لمحہ تغیر پذیر ہے. جیسا کہ ہمارا عام مشاہدہ ہے کہ مصیبت یا بیزاری یا انتظار کی کیفیت میں ہم وقت کو سست رفتار محسوس کرتے ہیں. اور خوشی کی کیفیت میں وقت جیسے پر لگا کر اڑتا ہوا محسوس ہوتا ہے.

    اسی لیے غالب فرماتے ہیں کہ اس لمحہ بہ لمحہ تغیر پذیر اضطرابِ وقت کیلئے برق اکائی ہے. کیونکہ ایک اضطرابی چیز کو کسی اضطرابی چیز سے ہی ناپا جا سکتا ہے.

    کوانٹم فزکس نے ہمارے سامنے ثابت کردیا ہے کہ ایک سیکنڈ کا عرصہ بھی بہت طویل ہے. یہاں بات سیکنڈ کے ہزارویں شاید لاکھویں حصے کی ہے. کیونکہ زندگی کا اضطراب ہر آن تغیر پذیر ہے.

    اب غالب کے شعر کا دوسرا مصرعہ ملاحظہ ہو. "اس سال کے حساب کو برق افتاب ہے"

    جس طرح ہم زمین کے محور کے گرد ایک چکر کو ایک دن مانتے ہیں. اور تین سو پینسٹھ چکروں کو ایک سال مانتے ہیں. اسی طرح زندگی کے تغیر پذیر اضطراب کیلئے برق ایک دن کے برابر ہوئی.

    فرض کیجئے کہ برق چمکنے میں ایک سیکنڈ لگتا ہے. اور غالب کے شعر کے مطابق اگر برق کو ایک محوری چکر مانیں تو اس حساب سے ہماری زمین کا ایک محوری چکر برق کے 236.71 سال کے برابر ہوا. اب اس ایک برق کی چھوٹی سے چھوٹی اکائی بنائیے.. برق کے حساب سے ایک لمحہ ہمارے ایک سیکنڈ کا شاید چھیاسی ہزارچار سواں حصہ بنتا ہے.

    یہاں مجھے اعتراف کرنا پڑے گا کہ میرا علمِ شماریات کمزور ہے. لہذا اس شعر کو فی الحال یہیں تک چھوڑتےہیں. امید ہے آنے والے وقتوں میں جب کوانٹم فزکس اضطرابِ حیات کے پوشیدہ گوشے عیاں کرے گی. جب ایک نینو سیکنڈ کا بھی نینو سیکنڈ یا اس سے بھی کوئی چھوٹی اکائی مقرر ہوگی تو اس زمانے کا کوئی جوگی اس شعر کی یہاں سے آگے کی شرح لکھ دے گا.

    جن دوستوں کو یہ بات ناقابلِ یقین لگ رہی ہے. ان کی خدمت میں تاریخ سے ایٹم کی مثال حاضر ہے. جب ایٹم کے دریافت کنندگان نے کہا کہ یہ مادے کا سب سے چھوٹا اور ناقابلِ تقسیم ذرہ ہے. پھر سائنس اس قابل ہوگئی کہ ایٹم تقسیم ہوگیا. اوراندر الیکٹران پروٹان اور نیوکلیئس کا وجود دریافت ہوا. پھر سائنس نے ایٹم کے مرکزے (نیوکلیئس) کو بھی تقسیم کرلیا اور اس کے اندر بھی مزید چھوٹے ذرات دریافت ہوئے. اسی طرح دریافت کا یہ سفر جاری رہے گا. عین ممکن ہے کہ آج ہم جس سیکنڈ کو صرف نینوسیکنڈ تک سوچ سکتے ہیں سائنس اس نینو سیکنڈ کا بھی نینو سیکنڈ دریافت کرلے.

    جوں جوں سائنس دریافت کرتی چلی جائے گی. اس عظیم عارف اسد اللہ خاں غالب کا یہ شعر بھی کھلتا چلا جائے گا. اور اپنے حقیقی معانی کے قریب تر ہوتا چلا جائے گا.

    اللہ بس.... ماسویٰ ہوس

    کلام :- مرزا اسد اللہ خاں غالب
    شرح :- خاک نشین جوگی (اویس قرنی)

    یکے از معلقاتِ جوگی.....
     
    عبدالرزاق قادری, ماہی, بینا اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    استادِ سخن کا لاجواب کلام اور اس کی پرت در پرت اتارتی @جوگی کی خوبصورت، گہری اور ایک فکر انگیز تحریر ۔
    اللہ کریم کا کرم ہی کرم کہ اس نے غالب کے انتہائی عمیق کلام کو سمجھانے کے لئے ایک ایسے انسان کو مقرر فرمایا جو اخلاص سے اور بہت محبت سے اس کلام کی پیچیدہ گرہوں کو کھولتا جاتا ہے اور ہم۔۔۔۔۔ انگشت بدنداں۔۔۔۔۔ اس عارفِ حق شناس کے کلام کو جیسے جیسے پڑھتے جاتے ہیں ۔۔۔۔ انکی فہم و فراست اور وجدان کے قائل ہوتے جاتے ہیں الحمدللہ۔
    اللہ پاک @جوگی کے علم و فضل میں مزید ترقی اور عروج عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
     
    تجمل حسین، زبیر اور جوگی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    آداب عرض ہے

    :)
     
    تجمل حسین، بینا اور زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نہیں ”آداب عرض“ میرے پاس تو نہیں ہے شاید ڈائجسٹ والی دکان سے مل جائے ۔۔۔ :D
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    مت چھیڑ @جوگی نوں۔۔:rolleyes:
     
    بینا، تجمل حسین اور جوگی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. جوگی

    جوگی منتظم Staff Member

    یار سے چھیڑ چلی جائےاسد:p
     
    بینا، تجمل حسین اور زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. مزہ نہیں آتا۔ ۔۔۔ :)
     
    جوگی اور زبیر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    @جوگی فل فارم میں آیا تو واقعی آپ کو مزہ آئے گا۔۔
     
    جوگی، تجمل حسین اور بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    @تجمل حسین یہاں پر ادھر ادھر کی نہ ہانکی جائے تو بہتر ہے :rolleyes:
    تبصرہ کہاں ہے آپ کا؟؟:cool:
    مذاق برطرف، غالب کا شعر ، اس کا ترجمہ اور تشریح اس قدر جاندار ہے کہ اس میں ہم سب کے لئے سیکھنے، سمجھنے اور غور و فکر کرنے کو بہت کچھ ہے۔ اور سچ تو یہ ہے کہ @جوگی نے کلامِ غالب کی تشریح سے جس طرح سائنسی توجیہات پیش کی ہیں وہ ہمیں دعوتِ فکر دیتی ہیں اور اس قدر اس میں گہرائی ہے کہ جب سمجھنے کے لئے ایک سرا پکڑیں ، خود بخود ہی ہم پر عجیب و غریب نکتوں کے انکشافات ہونے لگتے ہیں۔
    اب جیسے اس میں " وقت ایک پہیلی " پر ایک سے بڑھ کر ایک دلائل پیش کیے گئے ہیں جو واقعی ایک لاجواب تشریح ہے۔
     
    Last edited: ‏اپریل 14, 2016
    جوگی اور تجمل حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    متفق @زبیر
    ابھی @تجمل حسین کو @جوگی کو جاننے کا موقع نہیں ملا :D
     
    جوگی اور تجمل حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. شعرو شاعری کے متعلق تو شاید میں بہت پہلے ہی ایک تبصرہ لکھ چکا ہوں اوپر سے اس میں سائنس بھی شامل ہوگئی ہے۔۔ فرصت سے وقت نکال کر پڑھوں گا اور پھر تبصرہ کروں گا۔ :D
    یہ تبصرہ تو بس اس لیے کردیا کہ کہیں جوگی بھائی یہ نہ سوچیں کہ انہوں نے اتنی محنت سے تحریر لکھی اور کسی نے نظر بھر کر دیکھا بھی نہیں۔ :zz
    جوگی بھائی گھبرائیے گا مت ۔۔۔ میں تو بس ایسی ہی اوٹ پٹانگ ہانکتا رہتا ہوں۔۔۔۔ ;)
     
    جوگی اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. متفق بھئی متفق۔۔۔ اسی لیے تو کوشش کررہا ہوں کہ قریب سے جاننے کا موقع مل جائے۔۔ :k
     
    جوگی اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    ابھی تبصرے کی رسید آئی۔۔۔ تبصرہ آنا باقی ہے :sn
     
    جوگی اور تجمل حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    اللہ وہ وقت جلد لائے ;)
     
    جوگی اور تجمل حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    @تجمل حسین کی اوٹ پٹانگ ہی یونہی کی رونق ہے :p
    ہانکتے رہیئے شاباش:D
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. تبصرہ دوسری تشریح ملاحظہ کرلیں :)
    آمین۔
     
  17. زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :)
    تو اب مجھے اجازت مل گئی ہے اوٹ پٹانگ ہانکنے کی۔ تالیاں۔۔۔ ;)

    آپ کے لیے
    ٭٭٭٭٭٭٭
    :):)
     
    جوگی اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    @تجمل حسین اب تک کی اوٹ پٹانگ اجازت لے کر ہانکی تھیں؟؟؟؟;)
    میرا خیال ہے کہ آدھے سے زیادہ مراسلوں میں یہی سب کچھ ہے :lf

    میرے لئے سیون اسٹار۔۔۔۔۔۔۔۔ زبردست:)

    تالیاں :)
     
    جوگی اور تجمل حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. اگر ہر کام اجازت لے کر ہی کیا جائے تو اس میں مزہ نہیں آتا۔۔۔ :sn
    غیرمتفق
    جبکہ میرے خیال میں میرے 90 فیصد سے زیادہ مراسلوں میں یہی کچھ ہے :D
    آپ نے گِن لیے؟؟ ۔۔۔۔ میں نے تو بغیر گنے لگائے تھے۔۔ o_O
     
    بینا نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    سرگوشی سے متفق :)
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں