1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

سیر یا سوا سیر۔

'دیگر' میں موضوعات آغاز کردہ از عمراعظم, ‏جنوری 7, 2017۔

  1. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    "بینا " جی کر شیئر کی گئی حکایت "سیر کو سوا سیر " سے یاد آیا کہ کچھ ایسا ہی کارنامہ ہم بھی انجام دے چکے ہیں۔
    یہ اُن دنوں کی بات ہے جب ہمیں تعلیم سے فراغت کے بعد پہلا جاب ملا تھا ۔۔ منگلا ڈیم کے قریب واقع ملٹری کی بڑی ورکشاپ تھی جہاں میں اور درجنوں دیگر سویلین ملازم تھے،البتہ ہماری رہائش عارضی طور پہ ملٹری کی ایک بیرک میں دی گئی جہاں قریب کی دیگر بیرکوں میں حاضر سروس ملٹری جوان رہائش پزیر تھے ۔باتھ رومز اور غسل خانے مشترک تھے۔ایک شام جب ہم ڈیوٹی سے لوٹے تو معلوم ہوا کہ ہمارے ایک ساتھی کے ملٹری جوان سے جھگڑے کی وجہ سے ہمیں باتھ رومز کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔ تقریبا" ہم سب ہی جوان اور جذباتی تھے۔میٹنگ بُلائی گئی کہ صبح تک تو ہم کسی آفیسر سے شکایت بھی نہیں کر سکتے۔کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف یہ طے پایا کہ بدلہ تو ہم ضرور لیں گے ۔ابھی یہ میٹنگ جاری ہی تھی کہ ایک ساتھی دوڑتا ہوا باہر گیا اور قریب سے گزرتے ہوئے گدھے کو پکڑ کر درخت سے باندھ آیا ۔ ہمارے استسفار پر اُس نے اپنے ذہن میں ابھرنے والے اچھوتے خیال کا اظہار کیا۔ پلان یہ بنا کہ جب ساتھ والی بیرک کے تمام لوگ (سپاہی) سو جائیں گے تو اس گدھے کو اُن کی بیرک کی چھت پر چڑھا کر چھوڑ دیا جائے گا۔(یاد رہے کہ بیرک کی چھت تک پہنچنے کے لئے کوئی سیڑھی یا راستہ نہیں تھا)۔
    اس حدف کو حاصل کرنے کے لئے قریب ہی زیرِ تعمیر سے عمار ت سے اینٹیں لائی گئیں اور بڑی راز داری سے انہیں استعمال کرتے ہوئے بیرک کی چھت تک گدھے کو پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔۔۔ فوجی حضرات جلد سونے کےعادی تھے نیز یہ بھی کہ اُن سے دن میں اتنی مشقت لی جاتی تھی کہ سونے کے بعد اُنہیں اپنے ارد گرد کا ہوش نہیں رہتا تھا۔ گدھے کو اوپر پہنچانے اور اینٹوں کو دوبارہ اپنی اصلی جگہ رکھنے کا کام اتنی سرعت سے انجام دیا گیا کہ آج سوچ کر میں خود بھی دم بخود رہ جاتا ہوں۔
    کچھ ہی دیر بعد گدھے نے بیرک پر ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھاگنا شروع کر دیا۔۔ہم سب چھپ کر یہ تماشہ دیکھ رہے تھے کچھ ہی دیر بعد سپاہی گھبرائے ہوئے باہر آنے لگے اور یہ دیکھ کر پریشان تھے کہ گدھا چھت پر کیسے پہنچا۔ کچھ آفیسر بھی بُلائے گئے لیکن صبح تک گدھے کو نیچے نہ اُتارا جا سکا۔ہم سب حسب معمول اپنے جاب پر چلے گئے۔ کچھ دیر بعد ہمارے کمانڈنگ آفیسر نے ہم سب کو میدان میں بُلایا۔۔ ہم سب نے طے کر لیا تھا کہ زبان کوئی بھی نہیں کھولے گا۔ یہ تو طے ہو چکا تھا کہ یہ کاروائی ہمارے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا۔۔آفیسرکو آخر کار یہ کہنا پڑا کہ اس واقعے پر کسی کو سزا نہیں دی جائے گی اگر اُنہیں صرف یہ بتا دیا جائے کہ گدھے کو بیرک کی چھت پر کیسے پہنچایا گیا تھا۔
    گدھے کو کرین کی مدد سے اُتارہ گیا تھا اور ہمارے لئے باتھ روم اور غسل خانے مختص کر دیئے گئے تھے۔یہ واقعہ1972 میں رونما ہوا تھا۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    ہا ہا ہا:D
    زبردست @عمراعظم ۔
    اس سارے معاملے میں گدھے بیچارے کو فضول میں ہی سزا مل گئی۔
     
  3. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    شاید اس لئے کہ گدھا ہو یا انساں استعمال شریف ہی ہوتا ہے۔ میرے خیال سے جانوروں میں سب سے زیادہ مسکین گدھا ہی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں