1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

سلطان نور الدین زنگی رحمۃ اللہ علیہ .........بے مثال عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

'اللہ والے' میں موضوعات آغاز کردہ از بینا, ‏جنوری 17, 2014۔

  1. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    سلطان نور الدین زنگی عشاء کی نماز پڑھ کر سوئےکہ اچانک اٹھ بیٹھے اور نم آنکھوں سے فرمایا میرے ہوتے ہوئے میرے آقا میرے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کون ستا رہا ہے .آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھا اور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم نے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں. اب سلطان کو قرار کہاں تھا،انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا .اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ ٢٠-٢٥ دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ ١٦ دن میں طے کیا. مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے ور جانے کے تمام راستے بند کروادئیے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا. اب لوگ آ رہے تھےاور جا رہے تھے ، آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہ آے اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں .جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں .... تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقیع میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں ، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں. سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں زائر بظاہر بہت عبادت گزار لگتے تھے. انکے گھر میں تھا ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء.کہ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا محسوس ہوا. آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی. آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا .وہ سرنگ میں داخل ہویے اور واپس اکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے، یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت طاری ہوگئی .آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہوں. حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ نصرانی ہیں اور اپنے قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کے گئے ہیں. سلطان یہ سن کر رونے لگے ، اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں. سلطان روتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ " میرا نصیب کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا ".
    اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کہ لیے خاتمہ کیا جائے، سلطان نے معمار بلائے اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آے .سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا. سیسے کی یہ خندق آج بھی روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد موجود ہے.
     
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    اسلام علیکم،
    @بینا جی میں نے یہ واقعہ بہت عرصہ پہلے سنا تھا لیکن اس طرح تفصیل سے لاعلم تھا اس سے پہلے اس طرح پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔
    آپ نے کس کتاب سے یہ واقعہ نقل کیا ہے ، اور یہ کس دور کی بات ہے؟
     
  3. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    میں نے یہ فیس بک سے کاپی پیسٹ کیا ہے ، اور اس کے سنہ کا تو علم نہیں ہے ، نور الدین زنگی رحمۃ اللہ علیہ کے دور کا ہے .
    شاید سید زبیر بھائی اس کی تاریخ پر کچھ روشنی ڈال سکیں . ویسے اتنا تو یقین ہے کہ یہ واقعہ سچا ہی ہوگا . واللہ اعلم بالصواب
     
  4. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    واقعہ تو سچا ہی ہوگا، اصل میں آج کل فیس بک پر وہ باتیں بھی گردش کرتی رہتی ہیں جو سرے سے ہوتی ہی نہیں ہے۔
     
  5. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    لیکن یہ اوٹ پٹانگ میں شمار نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نعوذباللہ
     
  6. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    لیکن یہ اوٹ پٹانگ میں شمار نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نعوذباللہ
    استغر اللہ،
    لگتا ہے میں نے الفاظ کا چناؤ صحیح نہیں کیا اللہ تعالیٰ معاف کرے ،میرا مطلب یہ تھا کہ بہت ساری باتیں جو حقیقت میں نہیں ہوتی فیس بک پر گردش کرتی رہتی ہیں اور ہم لوگ بھی آگے پھیلاتے رہتے ہیں لیکن جہاں تک اس واقعے کا تعلق ہے ، یہ تو سچا واقعہ ہی ہے لیکن تفصیلات کا مجھے بھی علم نہیں تھا کافی کچھ تو درج بالا تحریر سے پتا چل گیا اور میں صرف یہ جاننا چاہ رہا تھا کہ یہ کس دور کی بات تھی .
     
  7. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    میری پوری کوشش ہوتی کہ کسی بھی غلط بات یا پوسٹ کو آگے نہ بڑھاؤں بلکہ وہی بات شیئر کروں جس کے صحیح ہونے کا پختہ یقین ہو ، اور باقی رہی یہ بات کہ یہ کس دور کا ہے تو اس کا علم نہیں ہے، میں کسی کتاب سے دیکھ کر یا کسی مستند و معتبر شخص سے پوچھ کر یہاں لکھ دوں گی ان شاءاللہ.
     
  8. سیدزبیر

    سیدزبیر یونہی ہمسفر

    ،
    اس کا ذکر مدینے کی مشہور اور مختصر تاریخ ”وفا الوفاء“ کے مصنف علّامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی اس کتاب میں کیا ہے
    نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کے بیٹے تھے) عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کے حاکم تھے۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو ا نہوں نے زنگی سلطنت قائم کرلی اورعیسائیوں کو شکستوں پر شکستیں دیں (جس نے تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 1146ء سے 1174ء تک 28سال حکومت کی۔انہوں نے عیسائیوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط اسلامی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔ بیت المقدس کی مسجد عمر میں منبررکھنے کے لیے انہوں نے اعلیٰ درجے کا منبر تیار کروایا۔ ان کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھیں گے لیکن خدا کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کررہے تھے کہ زنگی کو حشیشین نے زہر دیا۔جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین کی عمر 58سال تھی۔
    ماخوز از ماہنامہ بینات ، اشاعت ۲۰۰۷, ذوالحجہ۱۴۲۸ھ جنوری۲۰۰۸ء, جلد 70, شمارہ 12
    بنوری ٹاون کراچی


    ۔
     
  9. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    بہت شکریہ زبیر بھائی اتنی معلوماتی پوسٹ کے لئے
    اللہ آپ کے علم ، عمل اور عمر میں بہت برکتیں عطا فرمائے آمین
    جزاک اللہ خیراؐ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں