1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

سفید زیر قسط (14)

'میری تحریریں' میں موضوعات آغاز کردہ از رانا ابوبکر, ‏اگست 22, 2017۔

  1. رانا ابوبکر

    رانا ابوبکر یونہی ہمسفر

    سفید زیر قسط (14)
    مصنف:حافظ ابوبکر
    رات کے تقریباً ٣ بجے کا وقت تھا ہر طرف سناٹا ہی سناٹا تھا سمند میں لہروں کا شور گھونج رہا تھا سمند میں ایک لانچ انتہای تیز رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوے سمندر کا سینہ چیڑتی ہوی آگے بڑھ رہی تھی اسکے کچھ فاصلے پر ایک لانچ اسکا تعاقب کر رہی تھی اس لانچ پر عمران صفدر اور تنویر تھے اب اسے تقریباً ایک گھینٹہ پہلے صفدر نے رپورٹ دی تھی کہ مارکو مانٹو ہوٹل میں آچکا ہے اور وہ اس کمرہ میں ہے جس میں ماریہ موجود ہے عمران نے اسکو کہاتھا کہ وہ مسلسل ان پرنظر رکھے وہ بھی آرہا ہے مگر ابھی عمران آدھے راستے میں ہی تھا کہ اسے عمران کی طرف سے اطلاع موصول ہوی کہ مارکو اور ماریہ گاڑی میں بیٹھ کر کہیں جا رہیں ہیں ویسے انکا رخ ساحل کی طرف ہے عمران بھی اسی روڈ پو روانہ ہوگیا جس روڈ سے ساحل جانے کا رستہ تھا تھوری ہی دیر بعد وہ اور صفدر دونوں انکا تعاقب کر رہے تھے ساحل کے پاس پہنچے تو وہ وہاں ایک لانچ تیار کھری تھی مارکو اور ماریہ اس میں بیٹھ کر سمندر میں گم ہوگۓ عمران اسی خطرے کے پیش خطر ایک لانچ کا پہلے سے وہاں انتظام کر رکھا تھا تنویر عمران کے ساتھ ہی آیا تھا اب وہ تینوں بھی بھی اپنی لانچ میں بیٹھ کر اس لانچ کے تعاقب میں روانہ ہو گۓ تھے سمندر میں دونوں لانچز ورواں دواں تھیں دفعتاً تنویر بولا
    اتنا گھڑاگ پھیلانے کی کیا ضرورت تھی ہم مارکو کو منٹو ہوٹل کے کمرے میں ہی پکڑ لینا چاہیے تھا
    انداز جھلایا ہوا تھا
    واہ تم تو بہت ذہین ہو گۓ ہو مجھے تو یہ خیال ہی نہ رہا
    عمران تھورا سا شرمندہ کو بولا
    تنویر کا سینہ پھول گیا
    اچھا ویسے ایک بتانا میں تو رہا نرا کم عقل کا کم عقل مجھے ایک بات سمجھ نہیں آ رہی اگر میں مارکو کو ادھر کمرے میں ہی قابو کر لیتا اور اس سے اگلوابے کی کوشش کرتا کے وہ جزیرہ کہاں ہے جس پر اسنے سفید زہر کا زخیرہ اسٹاک کر رکھا ہے تو اگر وہ جزیرہ کا پتا بتانے کے بجاے موت کو ترجیح دیتا تو جزیرہ کا پتہ شہنشاہ افراسیاب یا برق رفتار نے آکر بتانا تھا
    عمران کے لہجے میں گہرا طنز تھا تنویر کھوکھلی سی ہنسی ہنسا پھر چپ ہوگیا چہرہ پر خجالت کے آثار تھے صفدر اس کیفیت سے لطف اندوز ہو رہا تھا اچانک عمران بولا
    مجھے دور ایک سیاہ سی لکیر نظر آرہی ہے جو کہ یقیناً جزیرہ ہے
    تنویر اورصفدر نے جلدی سے آنکھوں سے دوربین لگای واقعی وہ کوی جزیرہ ہی تھا مارکو کی لانچ بھی اسی طرف بڑھ رہی تھی پھر اچانک مارکو کی لانچ اس جزیرے کے پاس جا کی رک گئ
    جاری ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں