1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

سفید زہر قسط (12)

'میری تحریریں' میں موضوعات آغاز کردہ از رانا ابوبکر, ‏اگست 20, 2017۔

  1. رانا ابوبکر

    رانا ابوبکر یونہی ہمسفر

    سفید زہر قسط (12)
    مصنف:حافظ ابوبکر
    عمران کی گاڑی ہوٹل مانٹو کی طرف رواں دواں تھی اسنے سوچا کہ پہلے ہوٹل مانٹو میں جاکر کھنا کھایا جاے پھر کوی لائحہ عمل تیار کیا جاے گاڑی پارکنگ کر کے وہ ہوٹل کے ہال میں داخل ہوا ہال میں اتنا رش نہیں تھا عمران ایک ٹیبل پر جا کہ بیٹھ گیا ایک ویٹر کو اشارہ کیا وہ تیر کی طرح میز کی طرف آیا یس سر مگر عمران کچھ نی بولا اسکا چہرہ یکدم غمگین ہو گیا یس سر اس بار ویٹر کی آواز کافی اونچی تھی عمران ایسے اوچھلا جیسے اسکو کسی بچھو نے کاٹ لیا ہو ویٹر بھی بوکھلا گیا ہال میں بیٹھے ہوے کئ لوگوں کے چہروں پو مسکراہٹ دوڑ گئ ارے اتنا اونچا بولنے کی کیا ضرورت ہے خدا کا خوف کرو تمہارے پاس ہی تو بیٹھا تم نے تو مجھے ایسے مخاطب کیا جیسے میں کوہ قاف کی کسی اونچی چوٹی پر براجمان ہوں اور میرے کانوں میں تمہاری آواز نہ پہنچ رہی ہو عمران کی زبان چل پڑی سر آپ آرڈر دیں ویٹر جھنجھلایا اچانک عمران کی نظریں ہوٹل کے دروازے کے طرف اٹھ گیں دروازے سے ماہل اندر داخل ہو رہا تھا ماہل عمران کا بہت اچھا دوست تھا کسی تقریب میں وہ عمران کی مزاخیہ باتیں سن کر اس سے بہے متاثر ہوا تھا ماہل تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا اسکے ساتھ والی میز پر بیٹھ گیا اسنے عمران کو نہیں دیکھا تھا عمران نے جلدی سے ویٹر کو آرڈر دیا اور دوبارہ ماہل کی طرف متوجہ ہو گیا عمران نے سوچا ماہل سے گپ شپ کرنی چاہے ابھی وہ اٹھنے ہی لگا تھا کہ اچانک ماہل کی میز پر ایک لڑکی آکر بیٹھ گی چہرے کے خدوخال اور نقوش مصری لڑکیوں سے ملتے تھے ماہل نے بھی اسے دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا جس سے معلوم ہوتا تھا کہ ماہل اس لڑکی کو اچھی طرح جانتا ہے پھر وہ باتیں کرنے لگے ان کی آوازیں عمران تک باسانی پہنچ رہیں تھیں ویسے عمران کو حیرت ہو رہی تھی کہ ماہل کو تو لڑکیوں سے بلکل بھی دلچسپی نہ تھی مگت یہاں تو معاملہ ہی الٹ تھا عمران نے ایسے سر ہلایا جیسے کچھ سمجھ نہ پارہا ہو عمران ماہل کو ایسے آنکھیں پھار پھار کر دیکھنے لگا جب ماہل نے ویٹر سے ایک بوتل وہسکی کی منگوای عمران نے حیرت سے سر پر ہاتھ پھیرا کیوں کہ ماہل کو تو وہسکی اور شراب جیسی چیزوں سے بیحد نفرت تھی اتنی دیر میں ویٹر عمران کی میز پر کھانا سرو کر چکا تھا اب عمران آپستہ آہستہ کھانا کھا رہا تھا مگر عمران کے کان بدستور انکی طرف لگے ہوے تھے لڑکی وہسکی پی کر آوٹ ہو چکی تھں دفعتاً ماہل نے لڑکی سے کچھ پوچھا پھڑ لڑکی بولتی چلی گئ جیسے جیاے عمران ساری باتیں سنتا رہا اسکی مسرت میں اضافہ ہوتا رہا قدرت نے اتفاقاً اسکو اس معاملے ایک کلیو مہیا کیا تھا ماہل اسکو کمرے تک چھورنے گیا عمران کو ماہل کی ذہانت پر رشک آرہا تھا کہ کیسے اسنے لڑکی کو وہسکی پلا کر اس سے ساری معلومات حاصل کر لیں تھیں عمران نے کھانا ختم کر کے ویٹر سے بل منگوایا اور ماہل کے نیچے آنے کا انتظار کرنے لگا تھوری دیر بعد ماہل نیچے آتا دکھای دیا عمران نے بل کی پے کی اور ماہل کی میز کی طرف لپکا ماہل بھی اسے دیکھ کر حیران رہ گیا اسنے اٹھ کر معانقہ کیا پھر دونوں میز پر بیٹھ گۓ اچھا ہوا عمران صاحب آپ مجھے یہیں مل گۓ کچھ ضروری باتیں آپ کو بتانی تھی ماہل کے چہرے پر جوش کے آثار تھے مجھے سب کچھ پتا چلا گیا ہے میں نے تمہاری ساری باتی، سن لیں ہیں مجھے تم پر فخر ہے کہ کیسے تم نے اسکو وہسکی پلا کر اس سے معلومات اگلوا لیں عمران کے منہ سے اپنی تعرید سن کر ماہل کے چہرہ خوشی لال ہو گیا ارے تم اتنے لال پیلے کیوں ہو رہے ہو وہ کوی اور تھا جو تمہاری ممبسوسا لے بھاگا تھا میں تو انتہای شریف سا نوجوان ہوں عمران نے بوکھلانے کی ایکٹنگ کی ماہل کی بے ساختہ ہنسی چھوٹ گی ارے عمران صاحب کیسی باتیں کرتیں ہیں اگر آپ میری ممبسوسا بھی لے بھاگیں تو میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا ارے آرام سے بولا جولیا یہیں کہیں کان لگاے ہماری باتیں سن رہی ہو گی اسنے سن لیا نا کہ میں کسی کی ممبسوسا لے بھاگنے کے چکر میں ہوں تو اسنے میرا حشر نشر کر دینا عمران نے خوفزدہ ہو کر ادھر ادھر دیکھا اچھا ٹھیک ہے تمہارہ بہت شکریہ کہ تم نے مجھے ایک قیمتی کلیو فراہم کیا باقی باتیں بعد میں ہو گیں اچانک عمران سنجیدہ لہجے میں بولا ماہل نے اثبات میں سر ہلا یا اور عمران سے ہاتھ ملا کر ہوٹل کے بیرونی دروازے کی طرف بڑھ گیآ عمران بھی ہوٹل سے باہر نکلا اور گاڑی میں بیٹھ کر واچ ٹرانسمیٹر پر فریکونسی سیٹ کرنے لگا تھوری دیر بعد وہ بیلک زیرو کا حکم دے رہا تھا صفدر کو کہو کہ مانٹو ہوٹل کے کمرہ نمبر 86 کی نگرانی کرے اور مسلسل رپورٹ دیتا رہے یس سر اور اینڈ آل عمران نے گاڑی سٹارٹ کی اور پارکنگ سے باہر نکالنے لگا اسکا چلتا منہ اسکے منیہ میں چیونگم ہونے کا اعلان کر رہا تھا
    جاری ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں