1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

دیسی گھی کا استعمال اور خدشات

'طب و صحت' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد یاسرکمال, ‏نومبر 30, 2017۔

  1. محمد یاسرکمال

    محمد یاسرکمال یونہی ہمسفر

    دیسی گھی کے استعمال کےحوالے سے ہمارے ذہنوں میں لا تعداد خدشات پائے جاتے ہیں۔ہم ڈالڈا،صوفی اور شان گھی جیسی مصنوعات کو تو بڑی بے فکری سے استعمال کرتے چلے جاتے ہیں مگر جب دیسی گھی کا نام لیا جاتا ہے تو سب کے کان ایک دم سے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

    دیسی گھی کے حوالے سے ہمیں مس گائیڈ کیا جاتا رہا ہے حالانکہ یہ وہ فیٹ ہے جو کہ جسم کے اندر کی گرمی کی وجہ سے جمتا نہیں ہے۔پگھلتا بھی بہت آسانی سے ہے۔گرمیوں میں تو دیسی گھی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ جم جائے۔جب کہ سردیوں میں جب ٹمپریچر کم ہوجاتا ہے تو تب یہ جمتا ضرور ہے مگر بآسانی پگھل جاتا ہے۔ذرا سا توے پے لگا نہیں اور دیسی گھی پگھل گیا۔

    کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ دیسی گھی جسم کے اندر جم جائے گا اور طرح طرح کے مسائل پیدا کرے گا۔دیسی گھی دودوھ(مکھن) سے بنتا ہے تو اس کو کیسے نقصان دہ قرار دیا جا سکتا ہے۔چلیں مان بھی لیں کہ یہ نقصان دہ ہے تو تب بھی اس کا نقصان ڈالڈا، شان اور صوفی گھی وغیرہ جیسی مصنوعات کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہوگا۔
    ( دیسی گھی جب روم ٹمپریچر(25-27سینٹی گریڈ
    پر نہیں جمتا تو انسانی جسم کے ٹمپریچر پر کیسے جمے گا۔(انسانی جسم کا نارمل ٹمپریچر 37سینٹی گریڈ ہوتا ہے جو کہ 25 یا 27 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے)۔

    لمبے عرصے تک ریسرچرز انڈے کی زردی کو کچھ امراض میں نقصان دہ خیال کرتے رہے اور صرف سفیدی کھانے کی ہی ہدایت کرتے رہے۔جب کہ اب انہی ریسرچرز کو اپنے خیالات بدلنے پڑ رہے ہیں۔کچھ ایسا ہی معاملہ اب دیسی گھی کے ساتھ بھی ہوگا اور لوگ اس کی افادیت کے قائل ہو جائیں گے۔

    میری نظر میں دیسی گھی ایک بہترین متبادل ہے۔بچوں کو چھوٹی سی عمر میں ہی دیسی گھی،دیسی انڈے شہد،روغن زیتون،خالص گڑ اور کلونجی جیسی مفید اشیا کا عادی بنا دیا جانا چاہئے۔

    باقی رہا یہ سوال کہ یہ اشیا مہنگی پڑتی ہیں تو اس میں کوئی سچائی نہیں۔کیوں کہ جب ہم ان اشیا کا استعمال رکھیں گے تو ہم کبھی بیمار نہیں ہوں گے، اور اس وجہ سے ادویہ اور لیب ٹیسٹس کی مد میں کافی بچت ہوگی۔ اگر اس نیت سے دیکھا جائے تو یہ گھاٹے کا سودا نہیں،بلکہ سراسر فائدے کا سودا ہے۔

    ایک کلو دیسی گھی کی قیمت آٹھ نو سو روپے کے قریب ہے،اور یہ ایک کلو کافی دن چلتا رہتا ہے ۔یہی حال شہد کا ہے۔کلو سات سو تک ہے جو کہ ایک بندے کے لئے پورے مہینے کے لئے کافی ہے۔دیسی گھی اور شہد کی روزانہ خوراک صرف ایک دو چمچ ہے۔اس سے زیادہ نہیں۔تو ایک کلو کافی دن چلتا ہی رہتا ہے۔

    بس آخری بات یہ کہ اس کے ساتھ ورزش ضروری ہے۔اگر ورزش نہیں کریں گے تو پھر یہ چیزیں بھی جسم کے لئے بوجھ بن سکتی ہیں۔کیوں کہ بغیر ورزش کئے صحت کے خواب دیکھنا ممکن نہیں۔
     
    Last edited: ‏نومبر 30, 2017
    عمراعظم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    واہ لاجواب ! @محمد یاسرکمال صاحب
    بہت عرصے بعد آپ کی تحریر پڑھنے کو ملی۔واقعی کئی غلط افکار معاشرے کا حصہ بن جاتے ہیں۔۔۔ البتہ خالص اشیا ء کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
     
  3. محمد یاسرکمال

    محمد یاسرکمال یونہی ہمسفر

    پوری کوشش ہوتی ہے کہ یونہی پر حاضری روزانہ کی بنیادوں پر ہو مگر کچھ مصروفیات آڑے آجاتے رہے ہیں۔نہیں تو آپ لوگوں سے روز ملاقات کرنے اور بات کرنے کو دل مچلتا ہے۔
     
    عمراعظم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    کمال عنایت ہے جناب۔
     
    محمد یاسرکمال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں