1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

"خدا کی تلاش" (عبدالباسط ذوالفقار)

'گوشہ ءِ ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالباسطذوالفقار, ‏اکتوبر 11, 2017۔

  1. عبدالباسطذوالفقار

    عبدالباسطذوالفقار یونہی ہمسفر

    *خدا کی تلاش...*

    چھوٹی چھوٹی نیکیوں سے ابتدا کریں، خدا ضرور مل جائے گا۔

    (عبدالباسط ذوالفقار)

    یادش بخیر مئی جون کا مہینہ تھا۔ گرمی جوبن پر تھی۔ سورج آگ برسا رہا تھا۔ دھوپ میں چلیں تو گرم ہواؤں کے تھپیڑے استقبال کرتے تھے۔ عین دوپہر کے وقت جب سورج سوا نیزے پر تھا۔ وہ چھاؤں ہی چھاؤں، خیالوں میں مگن گھر کی سمت جارہی تھی کہ دھڑم سے کوئی چیز گرنے اور پھڑپھڑانے کی آواز آئی۔ اس نے دھڑکتے دل سے سہمتے ہوئے پیچھے مڑ کے دیکھا تو کلیجہ منہ کو آگیا۔ ایک بے زبان پرندہ گرمی کی شدت سے گر پڑا تھا۔ اور پیاس کی شدت نے اس کی اڑان چھین لی تھی۔ اس کے ہاتھ ٹھنڈے پڑ گئے تھے۔ پرندے کی پھڑپھڑاہٹ اسے بے چین کیے جارہی تھی۔

    یکایک اس کے دل میں خیال کوندھا۔ کیوں نہ اسے اٹھا کے گھر لے جاؤں مگر ساتھ ہی اس نے اس خیال کو جھٹک دیا۔ اچانک اسے اس پانی کی بوتل کا خیال آیا جو صبح کالج آتے وقت اسکی ماں نے اسے دی تھی۔ اس نے بیگ سے پانی کی بوتل نکال کر دیکھا تو چند گھونٹ پانی تھا۔ اس نے پرندے کے منہ میں دو بوند ٹپکائے تو پرندے کی پھڑپھڑاہٹ سکون میں بدل گئی۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے پرندہ اسکے ہاتھوں سے اڑ کر دور درخت پر بیٹھ گیا۔ اپنی بولی میں دعائیں بھلائیں دیں اور اڑ گیا۔

    اس نے پرندے کے اڑتے ہی بوتل بیگ میں رکھی اور گھر کی سمت چلنے لگی۔ گرمی کافی بڑھ گئی تھی۔ مگر اس نے اپنے اندر عجیب سے سکون کو سرائیت کرتے محسوس کیا۔ وہ سوچنے لگی کیوں نہ آئس کریم خرید لوں۔ چھوٹو خوش ہو جائے گا۔ وہ آئس کریم لے کر مڑی تو ایک پھٹے پرانے کپڑے پہنے بچی کندھے پہ میلا سا بورا اٹھائے اسے گھور رہی تھی۔
    نینا نے وہ آئسکریم اس معصوم بچی کو تھما دی ساتھ ہی دکاندار کو آئسکریم کے پیسے دیے اور گھر کی سمت چل پڑی۔

    ذرا سا چلی ہو گی کہ ایک بڑھیا کو دیکھا جو کوئی گھٹڑی اٹھانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ نینا دھیرے سے بڑھیا کے پاس سے گزری تو دل میں خیال کوندھا کیوں نہ اماں کی مدد کر لی جائے۔ اس نے بڑھیا سے پوچھا اماں! اتنی سخت گرمی میں پیدل چل رہی ہیں، سر پر اتنا وزن بھی ہے۔ کسی گاڑی رکشہ میں چلی جاتیں ناں....؟ اماں نے زخمی نگاہوں سے نینا کی طرف دیکھا، اور بولیں: بیٹا! نظر اب صحیح کام نہیں کرتی، نہ ہی پاؤں میں اتنی سکت ہے مگر مجبوریاں وزن اٹھانے پہ مجبور کرتی ہیں۔ میں یہ کپڑے بیچ کر اپنے چھوٹے بچوں کا پیٹ پالتی ہوں۔ آج تو جو کمائے نہ جانے کہاں گرا دییے، اب آنہ چوانی تو ہے نہیں کہ گاڑی میں جانے کا سوچوں سو پیدل ہی چل پڑی، اب سانس لینے تھوڑا چھاؤں میں رکی تھی اور کچی بستی تک ہی تو جانا ہے۔

    نینا اپنے گھر کی جانب آگے بڑھی اپنے پرس سے کچھ پیسے نکال کے گرائے اور پھر خود ہی اٹھائے اور اماں کی طرف بڑھ کر پیسے تھماتے ہوئے بولی: اماں یہ لیں آپ کے پیسے شائد آپ سے گر گئے تھے۔ اماں نے بہتے آنسوؤں کے ساتھ اس سے وہ پیسے اپنی مٹھی میں تھامے اور آگے بڑنے ہی والی تھی کہ اس نے روکتے ہوئے کہا اماں رکیں پانی پی لیں۔ اماں نے پانی پیا اور دونوں اپنے اپنے راستے ہو لی۔

    آج نینا کے دل میں عجیب پرسکون سا احساس جاگ رہا تھا، دل محبت، سرشاری اور سکون سے لبریز تھا۔ اسے "مس اینی" کی بات یاد آنے لگی تھی: "بڑے بڑے کاموں کا انتظار نہ کیا کرو، کہ پیسے آئیں گے تو خیراتی ادارے میں دیں گے، یتامیٰ و فقراء کی مدد کریں گے، بیوہ کی بیچارگی کا ازالہ کریں گے، بلکہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں کر گزرا کرو۔ اللہ تعالیٰ کو ہم بڑی بڑی عبادتوں، خدمتوں میں تلاشتے ہیں، مسجدوں، مندروں، کلیساؤں میں تلاش کرتے ہیں۔ اس ذات تک پہنچنے کے لیے خیراتی ادارے، دارالامان، یتیم خانے قائم کرتے ہیں۔ جبکہ وہ چھوٹے سے بہانے کا انتظار کرتا ہے کہ کب میرا بندہ مجھے پا، لے۔

    وہ انسان کو ایک گلاس پانی، چند لقمے روٹی، گرمی میں سایہ، منجمد کر دینے والی سردی میں ایک رضائی کے عوض مل سکتا ہے۔ جس خوشی، راحت، سکون اور کرم کو ہم بڑے کاموں میں تلاش کرتے ہیں وہ سکون، خوشی اور کرم اللہ کے بندوں کی چھوٹی چھوٹی امیدوں، حسرتوں میں رہتی ہے۔ یاد رکھو! خدا تک پہنچنے کے راستے کمزور و ناتواں، مظلوم و بے بس لوگوں کے دلوں سے ہو کر گزرتے ہیں۔

    جب تک ان کا دل ہمارے لیے نہیں کھلتا اس وقت تک نہ تو ہم خوشی کو پا سکتے ہیں، نہ سکون، راحت اور کرم کو، اور نہ ہی خدا کی تلاش کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اسے مغربی سائنسدان "سگمنڈ فرائیڈ" کا قصہ یاد آنے لگا، جب اس کے پاس ایک امیر ترین شخص آیا اور کہا : "میرے پاس دنیا کی تمام نعمتیں، سہولیات، آرائش و زیبائش کا سامان موجود ہے مگر مجھے پھر بھی نہ میرے دل کو قرار ہے نہ سکون۔"

    فرائیڈ نے کہا: "تم روزانہ سو روپے کے پھول خرید کر بڑوں، بچوں، بوڑھوں اور غریبوں کے بچوں میں تقسیم کر دیا کرو۔" اس شخص نے ایسا ہی کیا کچھ دن بعد وہ خوشی محسوس کر رہا تھا۔ نینا بھی جب کبھی مایوس سی ہوتی تو تعلق مع اللہ کے ساتھ ساتھ کالج سے واپسی پہ ٹافیوں کے دو چار پیکٹ، چھوٹے کھلونے، غبارے، گیند وغیرہ خرید کر کچی بستی کی طرف چلی جاتی۔ جب غریب بچوں میں تقسیم کے بعد گھر کی طرف روانہ ہوتی تو اس کا دل خوشی سے سرشار، چہرہ پرسکون و مطمئن ہوتا۔

    وہ سوچتی تھی واقعی کسی نے ٹھیک کہا تھا کہ: "بڑی نیکیوں کے راستے لمبے اور چھوٹی نیکیوں کی مسافتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔ چناں چہ خدا تعالیٰ تک پہنچنے کے لیے چھوٹی چھوٹی نیکیوں سے ابتدا کرو وہ خدا مل جائے گا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔عبدالباسط ذوالفقار
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    زبردست جناب۔۔
    بہت ہی پر اثر تحریر تھی۔۔۔
    لیکن نینا کی طرح کے لوگ اب اس دنیا میں بہت کم ہیں۔۔ اصل میں یہ چیز سوچنے سمجھنے سے نہیں آتی ، احساس بھی ایک نعمت ہے ۔۔
    لیکن کبھی کبھی احساس کی شدت انسان کی اتنا حساس بنا دیتی ہے کہ وہ دوسروں کے مسائل کو اپنی طرف ایسے کھینچتا ہے کہ جیسے مقناطیس لو ہے کو۔۔۔
    امید ہے آپ اسی طرح یونہی کو رونق بخشتے رہیں گے ، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
     
  3. عبدالباسطذوالفقار

    عبدالباسطذوالفقار یونہی ہمسفر

    پسند کرنے کا شکریہ ۔
    آپ کی حوصلہ افزائی آٹومیٹیکلی رونق بخشنے پر۔مجبور کرے گی۔ بجا فرمایا آپ نے نینا جیسی خصلت والے کمیاب ہیں۔
    بہت بہت شکریہ۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    آپ کا بھی بے حد شکریہ،
    اچھا یہ بھی بتاتے جائیں کہ نینا کی بوتل میں تو دو تین گھونٹ پانی تھا ، بڑھیا کو کہاں سے اس نے پانی پلایا؟
    کیوں کہ کچھ قطرے تو وہ پرندے کے منہ میں ڈال چکی تھی
     
  5. عبدالباسطذوالفقار

    عبدالباسطذوالفقار یونہی ہمسفر

    دوبارہ پڑھیں وہ جگہ...
     
  6. عبدالباسطذوالفقار

    عبدالباسطذوالفقار یونہی ہمسفر

    کچھ گھونٹ...تیسرا حصہ پانی، دو بوند نکل گئے چند گھونٹ ویسے ہی موجود ہیں، بچا ہوا پانی(چاہے ایک۔گھونٹ ہی۔کیوں نہیں) بڑھیا کی نذر...حساب برابر
     
  7. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    زبردست تحریر ہے
     
  8. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    خوبصورت اور قابلِ عمل پیغام سے جگمگاتی تحریر۔
    "یاد رکھو! خدا تک پہنچنے کے راستے کمزور و ناتواں، مظلوم و بے بس لوگوں کے دلوں سے ہو کر گزرتے ہیں۔"
    باشعور لوگوں کے لئے بہترین یاددہانی۔
    ماشاء اللہ۔۔۔ جزاک اللہ خیر
    مزید کا انتظار رہے گا۔@عبدالباسط ذوالفقار صاحب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں