1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں

'گلستانِ عقیدت' میں موضوعات آغاز کردہ از عماد عاشق, ‏فروری 18, 2017۔

  1. عماد عاشق

    عماد عاشق یونہی ہمسفر

    سرورِ عالمﷺ، ہادیِ کونین ﷺ، شہہِ دو جہاںﷺ، شافعِ محشرﷺ، جلوہِ صبح ِ ازلﷺ، نورِذاتِ لم یزلﷺ، حضرت ِ محمد مصطفیٰ ﷺاحمدِمجتبی ﷺبلاشک و شبہ کائنات کی عظیم ترین ہستی ہیں۔حضور ﷺکی ذاتِ با برکات انسانیت پر ربِ کریم کا عظیم ترین احسان ہے۔ آپ ﷺ کے دادا عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ ﷺ کا نام محمد رکھا ، اور ایسا رکھا کہ سبحان اللہ۔ یقیناََ ، جتنی تعریف میرے نبی پاک ﷺ کی بیان ہوئی، وہ کسی اورذی روح کا نصیب نہ ہوا۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ دنیا میں جو جو زبان موجود ہے، اس اس زبان میں نعتیہ کلام موجود ہے۔ یہ اعجاز فقط ذاتِ مصطفیٰﷺ کو حاصل ہے۔

    نعت گوئی کے فن کی بات ہو تو یہ سلسلہ دورِ نبوی ﷺ میں ہی شروع ہوگیا تھا جب حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے سرکارﷺ کے سامنے بیٹھ کر نعت کہی۔ اللہ اللہ۔

    ؎ دربارِ رسالت ﷺکی کیسی وہ گھڑی ہوگی

    حسان کے ہونٹوں پر جب نعتِ نبی ﷺہوگی​

    گو کہ عربی و فارسی شعراء نے نعت گوئی میں عظیم مقام پیدا کیا، لیکن برِ صغیر پاک و ہند کے شعراء نے اردو و پنجابی زبان میں بھی کمال نعت گوئی کی۔ جدید دور کی بات کی جائے تو بلاشبہ سب سے نمایاں نام حضرت حفیظ تائب کا ہے۔

    حفیظ تائب کا اصل نام عبدالحفیظ منہاس ہے۔ آپ 14 فروری، 1931 کوپشاور میں اپنے ننھیال میں پیدا ہوئ، البتہ آپ کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقے احمد نگر سے ہے۔ اپنے آبائی علاقے کا ذکر وہ اپنے ایک شعر میں اس طرح فرماتے ہیں۔


    ؎ خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے​

    مجھ پر نظر ازل سے شہہِ بحر و برکی ہے​

    آپ کے والد ِماجد کا اسمِ گرامی نامِ نامی حاجی چراغ دین قادری منہاس ہے، جو مسجد میں پیش امام کے فرائض سر انجام دیتے تھے۔ 1974 ء میں آپ نے جامعہ پنجاب سے ایم۔اے پنجابی کیا اور 1976 سے 2003 تک مختلف حیثیتوں میں جامعہ پنجاب کے شعبہِ پنجابی میں تدریس کے فرائض سر انجا م دیتے رہے۔ کچھ عرصہ محکمہِ برقیات میں بھی خدمات سر انجام دیں۔

    نعت گوئی کے حوالے سے حضرت کا مقام نہایت نمایاں ہے۔ آپ بلاشک و شبہ اپنے عہد کے ممتاز ترین نعت گو ہیں۔ آپ کے کلام نے اردو نعت گوئی کی صنف پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ آپ کی نعت میں سوز و گداز، حلم و حلاوت، عشق و مستی اور جذب و کیف کی وہ چاشنی موجود ہے، جس کی نظیر ڈھونڈنا مشکل ہے۔ ٹھنڈے میٹھے پانی جیسی ایسی با ادب شاعری ہے کہ قاری عش عش کر اٹھتا ہے۔ ادبِ رسول ﷺ کا یہ عالم کہ وہ تمام نعتیں جو مدینہ منورہ کی پاک سرزمین میں موجود ر ہ کر کہیں، اس میں اپنا تخلص استعمال نہ کیا، کہ معمورہِ رسولﷺ میں رہ کر اپنے نام کو استعمال کرنا مناسب معلوم نہ ہوا۔کہنے والے کہتے ہیں کہ حفیظ تائب اللہ کا وہ نیک بند ہ ہے جو سانس تو لاہور میں لیتا ہے مگر اس سانس میں خوشبو مدینہ کی ہوتی ہے۔ معروف افسانہ نگار و ترقی پسند ادیب جناب احمد ندیم قاسمی صاحب نے ایک مرتبہ حفیظ تائب کے تعلق سے فرمایا تھا کہ آج کے اس پرتشدد اور نفسا نفسی کے دور میں ہر ایک لاکھ میں ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو خیر کا پیامبر ہوتا ہے اور میرے لیے وہ ایک شخص حفیظ تائب ہے۔

    بچپن ہی سے آپ کو نعت سے خاص لگاؤ تھا۔ چونکہ آپ کے والد مسجد میں پیش اما م تھے، تو کبھی کبھی حفیظ صاحب کو قبل از نمازِ جمعہ نعت شریف سنانے کا شرف حاصل ہوتا اور کبھی ایسا ہوتا کہ وقت کی کمی کے باعث آپ کےو الد آپ کو نعت پڑھنے نہ دیتے۔ جب سب گھر لوٹتے تو حفیظ صاحب کی والدہ اپنے شوہر سے دریافت فرماتیں کہ کیا آپ نے آج حفیظ کو نعت نہ پڑھنے دی؟ تو والد مسکرا کر پوچھتے کہ کیا اس نے تم سے گلہ کیا؟ تو والدہ جواب دیتیں کہ اس نے تو گلہ نہیں کیا، لیکن جس روز وہ نعت پڑھ کر آتا ہے، اس روز اس کے چہر ے کا رنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔

    حفیظ تائب صاحب محافلِ نعت کی جان ہواکرتے تھے۔ آپ کا اردو و پنجابی حمدیہ و نعتیہ کلام زباں زدِ عام ہے۔ ہر محفلِ نعت میں آپ کو سننے کے لیے لوگ جوق در جوق جمع ہوا کرتے تھے اور پھر آپ اپنے دھیمے میٹھے میٹھے لہجہ میں سرکارﷺ کی مدح کیا کرتے تھے۔تائب صاحب کا کلام نعت خواں حضرات کے دہن کی جان ہوا کرتا تھا۔ آج بھی ہر نعت خواں ان کا کلام پڑھنا اپنے لیے باعثِ فخر سمجھتا ہے۔

    حضرت حفیظ تاؔئب کے ایک بزرگ تھے، جن کا حضرت بہت ادب فرماتے تھے۔ ان کا اسمِ گرامی نامِ نامی حافظ محمد افضل فقیر رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ہے۔ حضرت ِ تائؔب اکثر محافل و مشاعرات میں ان کا ذکرِ خیر فرمایا کرتے تھے۔ حفیظ تائؔب صاحب نے اک روز ایک نعت کہی اور وہ نعت حافظ صاحب علیہ الرحمہ کو سنائی۔ حافظ صاحب نے نعت سن کر کہا کہ نعت تو بہت خوب ہے، بس اس نعت کا قبل ازاخیر (جسے انگریزی میں سیکنڈ ٹو لاسٹ کہتے ہیں)شعر حذف کردو، کیونکہ اس شعر کا اسلوب نعتیہ نہیں ہے اور غزل کا سا رنگ لیے ہوئے ہے، سو ایسا شعر نعت کے پیرائے میں درست نہیں۔ تاؔئب صاحب نے کوئی جواب نہ دیا اور گھر واپس آگئے ، لیکن اس بات سے کبیدہ خاطر رہے کہ آخر حافظ صاحب نے ایساکیوں ارشاد فرمایا کیونکہ مذکورہ شعر تائؔب صاحب کو بہت محبوب تھا۔ خیر ، خدا خدا کر کے رات کٹی۔ صبح جب تائؔب صاحب بیدار ہوئے تو حافظ صاحب کو اپنے دروازے پر پایا۔ آنسوؤں کی لڑی رواں تھی۔ تائؔب صاحب پریشان ہوئے ۔ دریافت کرنے پر حافظ صاحب فرمانے لگے کہ حفیظ جس شعر کا میں نے تم سے کل رات تذکرہ کیا تھا، تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں ، اس شعر کو حذف مت کرنا۔

    یہ سن کر حضرتِ تائؔب بہت حیران ہوئے کہ ابھی رات ہی تو اس شعر کو حذف کرنے کا حکم حافظ صاحب نے ہی صادر فرمایا تھا، اب یہ تبدیلی کیونکر آئی کہ شامل رکھنے پر مصر ہیں۔ دریافت کرنے پر حافظ صاحب فرمانے لگے کہ حفیظ جب تم میرے پاس سے اٹھ کر آئے تو تمہارے جانے کے بعد میں بھی بے چین رہا کہ میں نے آخر کیوں تمہیں ایسا کہا۔ جب سویا تو قسمت بیدار ہوئی اور کیا منظر دیکھتا ہوں کہ بارگہہِ نورِ ذاتِ لم یزل ﷺ ہے اور تم ان ﷺکے روبرو ہو اور وہی نعت نورِ مجسم ﷺ کے حضور پیش کررہے ہو، اور جب تم شعرِ مذکورہ پر پہنچے تو رحمت العالمین ﷺ نے تمہارا ماتھا چوم لیا تھا۔ اسی وجہ سے تمہیں کہتا ہوں کہ اس کو حذف مت کرنا ،وہ شعر تو نہایت مقبول ہے (سبحان اللہ۔یہواقعہ کسی کتاب میں نہیں پڑھا۔ البتہ حضرت ِ تائؔب کے بہت سے محبان و احباب کے دہنِ اقدس سے سن رکھا ہے۔ اللہ کمی بیشی معاف فرمائے۔ واللہ رسول اعلم)۔

    مذکورہ نعت پیشِ خدمت ہے۔


    شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

    یہ کوچہِ حبیب ﷺ ہے، پلکوں سے چل کے آ

    امت کے اولیا بھی ادب سے ہیں دم بخود

    یہ بارگہہِ سرورِ دیں ﷺ ہے، سنبھل کے آ

    آتا ہے تُو جو شہرِ رسالت مآب ﷺ میں

    حرص و ہوا کے دام سے باہر نکل کے آ

    ماہِ عرب ﷺ کے آگے تیری بات کیا بنے

    اے ماہتا ب روپ نہ ہر شب بدل کے آ

    سوز و تپش سخن میں اگر چاہتا ہے تُو

    عشقِ نبی ﷺ کی آگ سے تائؔب پگھل کے آ​

    آپ کی مشہور تصانیف میں صلو علیہ والہ، وسلمو تسلیما، سک متراں دی، وہی یسیںٰ ہی طہٰ، لیکھ، کوثریہ، نسیب، اور تعبیر شامل ہیں۔ آپ کی خدمات کے اعتراف میں 23 مارچ 1994 کو حکومتِ پاکستان نے صدارتی اعزاز برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔ 1998 میں آپ کو وزیرِ اعظم ادبی انعام برائے نعت گوئی سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ بیشتر اداروں کی جانب سے آپ کو متعدد اعزازات سے نوازا گیا، جن میں سے چند نام یہ ہیں:

    نشانِ اقبال، وثیقہِ اعتراف (ہمدرد فاؤنڈیشن)، اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی۔ جنگ ٹیلنٹ ایوارڈ برائے نعت گوئی۔ نعت پہ نقوش ایوارڈ

    آپ کی بہت سی نعتیں زباں زدِ عام ہیں، جن میں غالباََ سب سے زیادہ مقبولیت جس کلام کو حاصل ہوئی ، وہ "خوشبو ہے دوعالم میں تیری اے گلِ چیدہ" ہے۔

    عالمِ اسلام کا یہ عظیم نعت گو شاعر ، جس کی زندگی عشقِ رسولﷺ سے عبارت رہی، 13 جون 2004 کو 71 برس کی عمر میں اس عالمِ فانی سے رخصت ہوا۔ عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ آپ کا جنازہ بھی ایسا منفرد تھا کہ جنازے کے شرکاء حضور ﷺ پر درود و سلام بھیجتے اور پھر تائب صاحب کی نعتیں پڑھتے۔آپ کو لاہور میں دفن کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے مرقدِ منور پر اپنی کڑوڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔آمین۔

    نمونہِ کلام

    سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لئے

    رفعتِ عرش بچھ گئی جن کے خرام کے لئے


    کیسی عجیب شب تھی وہ اقصیٰ میں تھی عجب بہار

    سارے نبی تھے منتظر اپنے امام ﷺ کے لئے

    کنجِ حرا سے آپ پر کون سا در کھلا نہیں

    حق نے بلایا عرش خاص کلام کے لئے


    آپ کے واسطے چلی نبضِ حیات و کائنات

    جاری ہوا نظامِ وقت خیر انام ﷺ کے لئے


    آپ ﷺ کی ذاتِ پاک ہے غایتِ خلقِ کائنات

    خم نہ ہو کیوں سرِ نیاز آپ ﷺ کے نام کے لئے


    کھولتی ہے درِ حضور تائؔب ِ عجز کار پر

    کافی نبیﷺ کی نعت ہے کیفِ دوام کے لئے​
     
    بینا، عمراعظم اور زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    واہ ! کیا ہی خوبصورت موضوع کا انتخاب کیا ہے، @عماد عاشق صاحب ۔ روح کو سرشار کرتی تحریر و کلام۔ جزاک للہ خیر۔
     
    زبیر اور بینا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. بینا

    بینا مدیر Staff Member

    کیا ہی عمدہ و اعلی کلام ہے ۔
    قبل از اخیر شعر کی تو کیاہی بات ہے سبحان اللہ۔
    @عماد عاشق اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین ثم آمین
     
    زبیر، عمراعظم اور عماد عاشق نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    آمین
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں