1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

جانے اللہ کس بات سے راضی ہوجائے

'نثر' میں موضوعات آغاز کردہ از تجمل حسین, ‏فروری 9, 2016۔

  1. فیس بک پر ایک تحریر پڑھی بہت اچھی لگی۔ یوں سمجھیں کہ دل پر لگی۔ سوچا دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کردوں۔ :)

    آج گھر میں مہمان تھے تو امی نےسُودے سلف کی ایک لمبی لسٹ پکڑادی جن میں پھل اور کچھ سبزیاں تھیں۔ میں باہر نکلا ہم سے تُھوڑے فاصلے پہ سبزی کی بہت بڑی مارکیٹ جو ایک ماہ پہلے ہی بنی ہے میں اُس مارکیٹ کی جانب رُخ کیا۔ یہ مارکیٹ بننے سے پہلے یہ سبزی فروشوں کا اڈہ ہوا کرتا تھا صبح صبح سبزی فروش ریڑھی پہ سبزیاں لا کہ بیچا کرتے تھے۔ مگر اب اُنہیں یہ جگہ چُھوڑنی پڑی تو انہوں نے رُخ بدل لیا۔ یہاں بس ایک ہی بزرگ کبھی کبھی ریڑھی پہ سبزی بیچتے نظر آتےآج اتفاق کی بات ہے کہ جیسے ہی میں اُس ریڑھی کے قریب پہنچا والد صاحب کی کال آگئی اور میں نے وہیں کال ریسیوکرلی اُبو کے پُوچھنے پہ میں نے بتایا کہ بس مارکیٹ سے سبزی لے کے گھر جاتا ہوں۔میں نے کال بند کی اور مارکیٹ کی طرف جانے لگا کہ مجھے لگا کہ کسی نے مجھےآواز دی۔

    پیچھے دیکھا تو وہی سبزی والے بزرگ اشارہ کرکے بُلا رہے تھے تو میں انکی طرف گیا میں سلام کیا اور پُوچھا جی بابا جی آپ نے مجھے بُلایا۔ انہوں نے کہا بیٹا ایک بات کہوں آپ بُرا تو نہیں منائیں گے انکی آواز بھرا سی گئی جیسے ابھی آنسو آنکھوں سے چھلک پڑیں گے۔ میں نے کہا جی بابا جی ضرور کہیں میں بھلا کیوں بُرا منانے لگا آپکی بات کا۔اب انکی آنکھوں سے آنسو گر کر انکی سُفید داڑھی پہ جارکے۔ میں نے کہا کیا ہوا بابا جی آپ بتائیں تو ۔انہوں نے بہت درد بھری آواز سے کہا بیٹا مارکیٹ میں جو سبزی آپکو جس قیمت پہ پڑے گی میں اُس سے بھی آدھی قیمت میں آپکو سبزی دےدوں گا ۔جس قیمت پہ لایا ہوں آپ اُسی قیمت پہ لے جائیں میں آپ سے ایک رُوپیہ بھی منافع نہیں لیتا۔یہ کہتے کہتے وُہ رُوپڑے یقین کریں میرا دل چاہا میں بھی وہیں رُو دُوں اتنا اتنا درد تھا اُنکی آواز میں ان کے لہجے میں کہ میں بیان نہیں کرسکتا۔ پھر وُہ ذرا خاموش ہوئے اور گُوہا ہوئے کہ بیٹا آج صبح سے ایک گاہک بھی نہیں آیا سب مارکیٹ کا رُخ کرجاتےہیں۔

    میرے پاس جتنے پیسے تھے صبح منڈی جاکہ سبزی لےآیا۔بیٹا تم تُھوڑی سبزی بھی لے لو گے ناں تو میری بچے آج کھانا کھا لیں گے جتنے بھی پیسے تم دُو میں لے لُوں گا ورنہ انہیں پھر بُھوکا سُونا پڑے گا۔ میری بیوی اور میری دُو بچیاں ہیں جو گھر میں انتظار میں ہوں گی کہ کچھ لے جاؤں تو وہ پکائیں۔میرے پاس مزید کہنے کو کچھ نہیں تھا اُنکی آنکھوں سے بے بسی سے گرتے آنسوؤں اور انکے لہجے نے میرا رُواں رُواں جنھجوڑ کے رکھ دیا۔ میں نے امی کی لکھی ہوئی لسٹ کو سائیڈ پہ رکھا اور جو سبزی تھیں وُہ ڈبل کرکے ان سے لے لی اور انہیں کہا کہ اُسی مارکیٹ والے ریٹ پہ دیں۔

    ان سے سبزیاں اور کچھ پھل لینے کے بعد میں گھر کو چل دیا۔اور انکی دُعائیں سننے کے بعد مجھے جُو دلی سکون ملا وُہ بیان سے باہر ہے جیسے دل سے کوئی بُوجھ ہٹ گیا۔ میری آپ سب دُوستوں سے دل سے یہ ریکویسٹ ہے کہ خدارا مارکیٹوں میں بیٹھے ہوئے اور بڑے بڑے سٹور مالکان کو تو اللہ نے ویسے ہی بہت دیا ہوتا ہے انکے پاس کوئی کمی نہیں ہوتی نہ رُوپے پیسے کی اور نہ ہی گاہکوں کی۔

    اس لیے کوشش کیا کریں کہ کہیں اگر کوئی بزرگ سبزی فروش یا کوئی بھی آپکی ضرورت کی چیز بیچ رہاہو جو کہ آپ نے ویسے ہی مارکیٹ میں جاکہ لینی ہےتو کیوں نہ کسی مسکین اور غریب شخص سے لےلیں یہ وُہ غیرت مند اور ولی لوگ ہوتے ہیں جوکسی بھی صورت کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے بلکہ تُھوڑا ہی سہی مگر رزقِ حلال کماتے ہیں۔آج ہم نے بڑی بڑی مارکیٹوں میں دس کی چیز 50 میں خریدنے کو اپنا سٹیٹس سیمبل بنایا ہوا ہے۔ پلیز پلیز پلیز پلیز کوشش کریں کہ ایسے لوگوں سے اپنی ضرورت کی چیزیں خریدیں ہمیں نہیں معلوم کہ جس عمر میں ان کو آرام کرنا چاہیے یہ اس گرمی ،سردی میں نہ جانے کس مجبوری کے تحت کام کررہے ہیں اور ایک بات اُور کہ اگر یہ ایک دُو رُوپے ذیادہ بھی مانگ لیں تو کوشش کریں کہ نیکی سمجھ کہ بھید بھاؤ نہ کریں شاید کسی کی دُعا کام آجائے۔ان دُوچار رُوپے کا میری آپکی ذات پہ تو فرق نہیں پڑے گا مگر ایک غریب کے لیے یہ بہت معنٰی رکھتے ہیں ۔ یہ غریب اور بزرگ آپکو اُسی قیمت میں آپکو آپکی ضرورت کا سامان بھی دیں گے اور دُعا مفت کی پھر جُو خوشی جو سکون آپکو ملےگا آپ سُوچ بھی نہیں سکیں گے۔ ایک بار آزما کے دیکھیں ۔ نہ جانے اللہ کس بات سے راضی ہوجائے۔

    بشکریہ فیس بک
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    واقعی دل پر چوٹ لگانےو الی تحریر ہے۔
    ہمیں خود دار انسانوں کی قدر کرنی چاہیے۔۔۔ ایسے لوگ بہت کم ہیں جو مشکلیں تو برداشت کر لیتے ہیں کسی کو خبر نہیں ہونے دیتے بھوکے رہ لیتے ہیں پر ہاتھ نہیں پھیلاتے ۔۔کمال کے ہوتے ہیں یہ خوددار لوگ۔
    شکریہ تجمل حسین
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. متفق۔
    لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم کچھ ہی دنوں بعد یہ سب کچھ بھول جاتے ہیں۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    انسانیت کا خیال رکھنا چاہیے ویسے شکر ہے کہ درد بھری باتیں بھول جاتی ہیں ورنہ غموں سے بھری اس دنیا میں یہ بے چارہ انسان کیسے جی پاتا۔۔؟
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. درد بھری باتیں تو بے شک بھول جائیں لیکن دوسروں کی مدد کرنے کے احساس کو نہیں بھولنا چاہیے۔ :)
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    جی بالکل
     
    تجمل حسین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں