1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

بہادر اور پھولیکا از قلم علی مجتبیٰ bahadur aur phoulika az qalam ali mujtaba

'بچوں کی دنیا' میں موضوعات آغاز کردہ از علی مجتبیٰ, ‏اکتوبر 14, 2017۔

  1. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    IMG_20171014_172040.jpg
    کہانی کا نام:بہادر اور پھولیکا
    رائٹر کا نام:سید علی مجتبیٰ،میرپور آزاد کشمیر
    اسمانیپور میں ایک لڑکا بہادر رہتا تھا۔جس کا کوئی دوست نہیں تھا۔جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ پریشان رہتا تھا۔ایک دن بہادر رات کے وقت اپنے گھر کی بالکنی میں گیا اور اللہ تعالی سے دعا مانگی کہ میرا بھی کوئی دوست ہو۔ابھی بہادر نے دعا مانگی ہی تھی کہ اسے اپنی بالکنی میں موجود ایک پیارا سا بونا نظر آیا۔بونے نے بہادر کو دیکھ کر کہا آپ کا کیا نام ہے۔بہادر نے کہا میرا نام تو بہادر ہے اور آپ کا کیا نام ہے۔بونے نے کہا میرا نام پھولیکا ہے۔بہادر نے کہا کیا آپ میرے دوست بنیں گے۔پھولیکا نے کہا ہاں میں تمہارا دوست بنوں گا۔اور یہ لو ایک جادو کی انگوٹھی اس انگوٹھی کو پہن کر آپ جو بھی خواہش کرو گے وہ ہوجائے گی لیکن یاد رکھنا کہ تم صرف دو دفعہ ہی آپ کا خواہش پوری کرے گی۔بہادر نے انگوٹھی لی اور پھولیکا کا شکریہ ادا کیا۔پھر روز پھولیکا بہادر کے پاس آتا اور اس کے ساتھ کھیلتا دونوں ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست بن گئے تھے۔لیکن پھولیکا جب بہادر کے پاس ایک ہفتہ نہیں آیا تو بہادر بہت پریشان ہوا۔اس نے سوچا کہ پھولیکا اب اس کے پاس کیوں نہیں آرہا ابھی وہ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسے پھولیکا کی دی ہوئی انگوٹھی یاد آگئی۔اس نے انگوٹھی اٹھائی اور کہا اے انگوٹھی مجھے بتا دے کہ پھولیکا اب میرے پاس کیوں نہیں آرہا ۔اچانک بہادر کو انگوٹھی میں ایک منظر نظر آنا شروع ہوگیا اس نے انگوٹھی میں دیکھا کہ پھولیکا قید ہے۔بہادر نے انگوٹھی سے کہا اے انگوٹھی پھولیکا کو آزاد کردو اور وہ میرے پاس آجائے ۔اچانک پھولیکا آزاد ہوگیا اور اس کے پاس آگیا۔پھولیکا نے بہادر کو بتایا کہ اسے کسی برے بونے نے قید کردیا تھا جس کی وجہ سے میں آپ کے پاس نہیں آرہا تھا ۔لیکن اچانک میں آزاد ہوگیا اور آپ کے پاس آگیا لیکن یہ کیسے ہوگیا۔بہادر نے کہا میں نے انگوٹھی دے خواہش کی اور ہوگیا۔پھولیکا نے کہا شکریہ۔بہادر نے کہا آپ نے میری تنہائی دور کی میں نے آپ کو آزاد کروایا۔حساب برابر۔پھولیکا نے ہنستے ہوئے کہا ہاں۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں