1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

اے شہیدو! تم آج بہت یاد آگئے

'میرا انتخاب' میں موضوعات آغاز کردہ از تجمل حسین, ‏ستمبر 7, 2018۔

  1. اے شہیدو!تم آج بہت یاد آگئے
    داد سخن۔ عشاء نعیم
    6 ستمبر 1965
    رات کا وقت۔

    ڈاکو،چور لٹیروں اور بزدلوں کا باہر نکل کر لوگوں کے گھروں میں لوٹ مار کرنے کا وقت۔
    ہمارا ازلی دشمن بھی قیام پاکستان کے اٹھارہ سال بعد کچھ سہانے خواب آنکھوں میں سجائے، طاقت کے نشے چور، فرعونی چال چلتے، اور ہماری بیداری، و ایمانی قوت کا غلط اندازہ لگائے، سر زمین پاک پہ حملہ آور ہوا۔اپنی دانست میں وہ خود کو وہ بد مست ہاتھی سمجھ رہا تھا جو ہر چیز پاؤں میں روندتے ہوئے بڑھتا چلا جاتا ہے۔

    وہ بھی پاکستان کو ایک چھوٹی سی بستی اور اس کے محافظوں کو گھر کے باہر بیٹھا اونگھتا چوکیدار سمجھ بیٹھا جسے ڈاکو آ کر پسلی میں بندوق یا پسٹل چبھوتے ہیں تو وہ ہڑبڑا کر کھڑا ہو جاتا ہے گن اس کی گود سے گر جاتی ہےاور وہ ہینڈز اپ ہو جاتا ہے۔پھر دو ڈاکو اس پہ بندوق تانے کھڑے ہو جاتے ہیں اور باقی گھر کا صفایا شروع کر دیتے ہیں جبکہ گھر والے بھی کونے میں دب کر بیٹھ جاتے ہیں۔اسی لئے ان کا چیف کہہ رہا تھا ہم صبح کا ناشتہ لاہور میں کریں گے۔

    اپنی خوش فہمیوں،غلط فہمیوں، اور جھوٹے غرور میں جب خوشی خوشی حملہ کیا تو رات کے تارے کئی گنا نظر آئے دشمن کو۔جنھیں وہ سوئے ہوئے سمجھ رہا تھا وہ تو چوکنا وبیدار تھے۔۔۔ایسے لگتا تھا ان کی ہر حرکت پہ نظر رکھے ہوئے تھے ان کی ہر چال کو دیکھ رہے تھے اور اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر اسلحہ تانے کھڑے تھے۔ہمیں بے خبر سمجھنے والا ہم سے ہی بے خبر تھا۔

    جسے وہ چھوٹی بستی سمجھ کر آگے بڑھا وہ تو ایک طاقت ور ریاست تھی۔جنھیں وہ غافل چوکیدار سمجھا وہ تو چوکنا گوریلے تھے۔اور تو اور وہ سمجھا تھا کہ عوام بھی جو 18 سال پہلے ہی لٹے تھے اس بد بخت ظالم کے ہاتھوں اب ڈر کر چھپنے کی بجائے اپنے محافظوں کے ساتھ سینہ تان کر کھڑے ہو گئے۔لوگ فوج میں بھرتی ہونے لگے۔گھروں میں بیٹھے بھی یقین دلانے لگے کہ ضرورت پڑی تو حاضر ہیں۔گویا عوام محافظوں کو اسلحہ پکڑا رہی تھی اور حوصلہ بڑھا رہی تھی۔اس جنگ میں ہمارے محافظوں نے قربانی و شجاعت کی وہ لازوال داستانیں رقم کیں کہ تا قیامت یاد رکھی جائیں۔جن میں عزیز بھٹی کی شجاعت کی داستان تو ناقابل یقین ہے۔

    لاہور میں ناشتے کا خواب دیکھنے والے خون میں لت پت لاشیں بنے پڑے تھے۔ان کو ایسا کرارا جواب ملا کہ جس کا خواب میں بھی کبھی سوچا نہ تھا۔اور یقینا دشمن پچھتایا ہوگا۔اس جنگ نے اس کی وہ حالت کی، اسے وہ سبق دیا کہ پھر دوبارہ کبھی اس طرح حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔بلکہ آج تک وہی خوف طاری ہے کبھی جوش میں آ کر دھمکی دے بھی ڈالے تو صرف ہمارا ثمر مند سائنس دان ہی جواب دے دے کہ کر لو حملہ صرف 3 منٹ میں انڈیا دنیا کے نقشے سے ختم کر دیں گے۔تو اس کی سٹی گم ہو جاتی ہے۔گلا خشک اور پھر دبک کر بیٹھ جاتا ہے کیونکہ اسے 65 یاد آ جاتا ہے۔وہ سوچتا ہے اگر اس وقت ہماری حالت یہ کر دی تھی کہ چینخیں مارتے واپس آئے تھے تو اب تو یہ بہت ترقی کر چکا اب تو ایٹم بم بھی ہے اب تو واقعی ہی آ بیل مجھے مار والا معاملہ ہوگا۔

    ضیاءالحق کے دور میں بھی بے چارے نے دھمکی دینے کی غلطی کی تو جب ضیا الحق نے کہا کہ کر لو پورا لیکن یاد رکھو مسلمانوں کے 57 ممالک ہیں اور ہندوستان صرف ایک ہی ہے تب بھی بے چاروں کے رنگ پیلے پڑ گئے تھے۔اب بھی گاہے بگاہے بے چارا دھمکیاں لگا کر شوق تو پورا کرتا ہے لیکن پہلے امریکہ کے پاؤں پکڑتا ہے کہ کوئی مسئلہ ہوا تو سنبھال لینا پلیز۔اور جب جواب ملتا ہے تو پھر کئی دن تک بولتی ہی بند ہو جاتی ہے۔

    اور یہ سب کریڈٹ ہماری پاک فوج کو جاتا ہے۔جس کی بے مثال جراتوں اور قربانیوں کی وجہ سے دشمن دم سادھے بیٹھا ہے اسے ہمت نہیں ہوتی کہ وہ ایک انچ بھی آگے بڑھ سکے۔اس کے شہدا کے لہو نے ان کے دلوں میں وہ دھاک بٹھادی ہے کہ اب حملے کے نام سے ہی اس کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔سرحدوں پہ اکثر چھیڑ خانی کرتا ہے شاید اندازہ لگانے کی لئے کہ کتنی طاقت ہے ان میں۔۔۔ اب تب بھی لاشیں اٹھا کر بھاگ جاتا ہے بلکہ لاشیں بھی اسی وقت اٹھانے کی ہمت نہیں ہوتی وہ بھی کئی دن بعد ہی اٹھاتا ہے۔۔

    ہم اپنے شہداء کو آج کے دن سلام پیش کرتے ہیں۔آج کا دن ان بہادر و نڈر شہداء کے نام کہ جن کے نام سے لرزتا ہے زمانہ۔

    جان دے کر اپنی، زندگی ہماری بچا گئے
    اے شہیدو! تم آج بہت یاد آ گئے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں