1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

افسانہ, میری پہلی تحریر

'میری تحریریں' میں موضوعات آغاز کردہ از شفیح, ‏اکتوبر 26, 2016۔

  1. شفیح

    شفیح یونہی ہمسفر

    نہیں وہ پہلے ایسا نہیں تھا.
    اسکا رویہ, چال چلن,بات چیت ایک عام آدمی کی طرح تھی, پر ہمیشہ کہتا رہتا تھا میں جھوٹ نہیں بولتا, میں دہوکھا نہیں دیتا, میں چوری نہیں کرتا. میں کسی کا دل نہیں دکھاتا. میں بس خود غرض, سیلفش ہوں.
    وہ ہمیشہ تیکھے اور تلخ لہجے میں بات کرتا تھا پر سچ بولتا تھا اسی لیے سب اسکے برتاؤ کو درگذر کرتے تھے, میں اُسے چاہتی تھی اور اب بھی چاہتی ہوں, میں اسکی ہر بات مان لیتی تھی, اسکا غصا,اپنی ہر بات منوا لینا, ٹائیم پے گھر نہ آنہ, چھوٹی چھوٹی بات پے ناراض ہوجاتا تھا اور رات بھر گھر نہیں آتا تھا, کہتا تھا جب میں گھر نہیں آتا تو میں اپنے آپ میں ہوتا کوئی اور میرے اندر ہوتا ہے جو رات بھر تنہا سُنسان سڑکوں پے بھٹکنا چاہتا ہے.

    ہماری شادی لو میریج تھی اور شادی کو دو سال ہی ہوئے تھے پر دو سالوں میں ہم نے پیار بھری باتیں نہیں کی. وہ دیر سے آتا سو جاتا اور صبح ہوتے ہی نکل جاتا.
    اور اسی وجہ سے مجھے اسکی نشانی نہ مل سکی. ایسا نہیں کے وہ مجھ سے پیار نہیں کرتا تھا, کرتا تھا بہت کرتا تھا. پر کبہی کہا نہیں. میرا خیال بھی رکھتا تھا میری اور گھر کی ضرورت کی ہر چیز خرید لاتا.
    کافی مرتبہ ہم سمندر کے کنارے گئے, کیوں کے مجھے سمندر کے کنارے, چڑہتے اترتے پانی کی لہریں, لہروں کا شور اور سرمئی شام میں سورج کو سمندر میں دوبتے دیکھنا بہت پسند تھا.
    وہ اکثر مجھے اپنی پسند کی چیزیں, پھول, پکنک,ڈنر سرپرائیز دیتا تھا جس سے مجھے بیحد خوشی ملتی تھی.
    ایک بار اسنے کہا تھا مجھے شراب اور سگریٹ پینی ہے. میں نے اجازت دیتے ہوئے کہا تھا پر صرف ایک مرتبہ اور میں کمپنی دونگی.
    اُس دن وہ صرف مجھے دیکھتا رہا. اسکا نشیلی آنکھوں سے دیکھنا مجھے بہت اچھا لگا تھا,میں بہت مرتبہ شرما کر بولی ایسے مت دیکھو پر وہ دیکھتا رہا.
    شام کو اسے ایک بندہ شراب کی کچھ بوٹلس اور سگریٹ کی ڈبیا دے گیا, وہ گھر پے لے آئے میں نے کہا تھا کہ آپ تو سچ مچ شراب لے آئے وہ بھی اتنی ساری بس ایک گلاس باقی میں پھینک دیتی ہوں اسنے کوئی جواب نہیں دیا. اور گھر سے باہر چلا گیا یہ کہتے ہوئے کہ کچھ لوگ ملنے کی خواہش رکھتے ہیں میں انسے ملکر آتا ہوں.
    گھر پے اکثر لوگ ملنے آیا کرتے تھے, کبھی کوئی پروفیسرکبھی ڈاکٹر تو کبھی کوئی مولانہ صاحب, اور محلے میں کوئی بھی شخص مصیبت میں ہوتا تو ہمارے گھر آتا
    ہفتے میں 3 4 شخص ایسے بھی آتے تھے جنہیں پیسوں کی ضرورت ہوتی اور ان کی ضرورت کے مطابق انہیں مدد دیتا تھا مجھے بھی کہا تھا کے اگر کوئی بھی مدد مانگنے آئے تو کھالی ہاتھ مت لوٹانا, چھاھے گھر میں کھانے کو کچھ نہ بچھے.

    بیٹا معاف کرنا میں ذرا تھک گئی کیا ہے کہ اب بہوڑی ہوگئی ہوں نہ. اور مجھے دوایاں کھانی ہے.
    میں نے کہا "پر ان کی موت کیسے ہوئی" میں نے اٹھنے میں ان کی مدد کی اور ہاتھ کا سہارہ دیتے ہوئے انہیں بستر تک لے آیا.
    وہ کہنے لگی" اس دن وہ کسی سے ملنے گیا تھا اور رات کے 12 بج گئے تھے میں اسکا انتظار کر رہی تھی کہ اور اسکے آنے کی آہٹ سنتے ہی میں اللہ کا شکر ادا کرنے لگی اور دل ہی دل میں سب کچھ ٹھیک ہونے کی دعا کرنے لگی.
    میں نے دیکھا وہ بہت غصے میں تھا اور آتے ہی شراب کی بوٹلس ٹیبل پے رکھنے لگا اور اور سگریٹ جلانے کے لیے کچن سے ماچیس لے آیا.
    اور سوفے پے بیھٹتے ہی سگریٹ جلانے لگا. اسنے دو تین مرتبہ تیلی جلانے کی کوشش کی پر تیلی نہ جلی. اور غصے سے ماچش پھیک دی.
    میں نے تیلی جلائی اور وہ سگریٹ سلگانے لگا"
    میں نے دہیمی آواز میں پوچا سب ٹھیک تو ہے. ?
    اسنے میرے سوال کا کوئی جواب نہ دیا اور گلاس میں شراب ڈالنے لگا اور مجھ سے ٹھنڈا پانی طلب کیا, میں پانی لینے گئی تو وہ شراب کی ایک گلاس ختم کر چکے تھے.
    دوسرا پیک بنانے لگے تو میں نے گلاس میں پانی بھی ڈالا اور وہ شراب کے گونٹ لگاتے ہوئے بولا اگر میں مر جاؤں تو اپنا خیال رکھنا اور رونے لگا.
    میں اسکے ساتھ سوفے پے بیٹھ گئی اور اسکے چہرے کو اپنے ہتھیلی میں تھامہ اور اسکے ماتھے سے ماتھہ ملاکر گلے لگایہ, شاید اسے میں 11 مہنے بعد گلے رہا تھی.
    میں نے کہا آپ کو کچھ نہیں ہوگا اب اور مت پییں.! بس کریں.! اور بتائیں ہوا کیا ہے?.

    کہنے لگا میں اتنے سال ایمانداری سے اپنی زمیداری سنبھالتے آ رہا ہوں, پیسوں کا گپلا منسٹر نے کیا اور الزام مجھ پے لگایہ ہے. روتے روتے کہنے لگا میں بدنام نہیں ہونا چاہتا میں نے زندگی میں صرف عزت اور لوگوں کی محبت کمائی ہے.
    میں نے کہا کہ کچھ نہیں ہوگا جس نے پیسے کھائیں ہیں وہ ہی بھرے گا اب پینا بند کرو پر وہ نہ مانہ تو میں بھی ایک پیک بنا کہ پینے لگی کہنے لگا مت پیو! میں بس آج پی رہا ہوں آج کہ بعد نہیں پیونگا اور میں نے آپ سے اجازت لی تھی.
    میں نے کہا ہاں تو میں نے بھی کہا تھا کہ میں کمپنی دونگی. میں نے ایک گلاس پینے میں آدہ گھنٹا لگا دیا میں اسکی باتیں سن رہی تھی پر مجھے یاد نہیں رہا صبح تک. آدہے گلاس کے بعد مجھے نیند آنے لگی. شراب نہیں تھا بلکل زہر تھا میری زبان, گلا, کلیجا کٹ رہا تھا, شراب کی ایک ایک گونٹ مجھے چیرتے ہوئے اندر جا رہی تھی. پتا نہیں چلا کہ مجھے کب نیند آگئی.
    اور صبح جیسے آنکھ کُھلی تو گھر میں لوگوں کی بھیڑ دیکھی.
    سارہ محلہ میرے گھر جمح تھا اور سب مجھ پے لعن تعن اچھال رہے تھے. اور کسی کو میں نے کہتے ہوئے سنا اچھا ہوا کہ حرام خور مرگیا....
     
    علی مجتبیٰ, عمراعظم, زبیر اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ابن نیاز

    ابن نیاز یونہی ہمسفر

    معذرت کے ساتھ اگر میرے الفاظ، تبصرہ برا لگے۔
    سب سے پہلے املاء کی بہت غلطیاں۔
    دوسری بات، تسلسل نہیں ہے، ربط نہیں ہے۔
    تیسری بات ، اپنی بات پر استقامت نہیں ہے۔ اگر زہر پیا گیا ہے، تو پھر صبح جاگ کیسے آگئی؟؟
    جب سب محلے والوں کی وہ مدد کرتا تھا (میں نے عزت کمائی ہے) تو پھر کسی نے حرام خور کیوں کہہ دیا؟
    البتہ کوشش بہت اچھی ہے۔ میری باتوں کا برا نہ مانئے گا، کہ آپ کے فائدے کے لیے ہے۔
    کوشش کریں کہ تسلسل اور ربط رکھیں۔ سب باتیں اور جملوں کا آپس میں باہمی ربط ہو۔
    جو بات بیان کریں، اگر اسکے حوالہ آگے کہیں آئے تو بات اسی طرح ہو، اس میں فرق نہ ہو۔ جیسے صرف ایک گلاس اور ایک بار ہی پینا ہے، کا ساتھ دینے کا کہا۔ لیکن مرتے وقت وہ کوئی دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ پی رہا تھا۔ اور محترمہ بھی ساتھ دے رہی تھیں۔
    کہانی میں روانی ہونی چاہیے۔۔
    ہمت نہیں ہارنی،لکھتی رہیں۔ ان شاء اللہ، بہتری آئے گی۔ کوئی بھی پہلی بار میں مکمل نہیں ہوتا۔۔ بیسٹ آف لک۔۔
     
    زبیر اور علی مجتبیٰ .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    بہت ہی اچھا تبصرہ کیا ہے آپ نے
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    اچھی تحریر ہے
    لیکن روانی نہیں ہے
     
  5. علی مجتبیٰ

    علی مجتبیٰ مدیر Staff Member

    اس تحریر کو میری تحریریں میں منتقل کردیا گیا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں