1. This site uses cookies. By continuing to use this site, you are agreeing to our use of cookies. Learn More.
  2. آپس میں قطع رحمی نہ کرو، یقینا" اللہ تمہارا نگہبان ہے۔یتیموں کا مال لوٹاؤ، اُن کے اچھے مال کو بُرے مال سے تبدیل نہ کرو ۔( القرآن)

  3. شرک کے بعد سب سے بڑا جرم والدین سے سرکشی ہے۔( رسول اللہ ﷺ)

  4. اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو کہ تم نے زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔(خلیل جبران)

آخری فلم یا ڈاکیومنٹری کونسی دیکھی ؟

'فلمیں شِلمیں' میں موضوعات آغاز کردہ از طارق راحیل, ‏اپریل 28, 2017۔

  1. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    کیا آپ بتانا پسند کرینگے کہ آپ نے آخری فلم کونسی دیکھی ہے ؟
    اس دھاگے میں آپ یہ بھی بتاسکتے ہیں کہ
    آپ نے آخری ڈاکیومنٹری کونسی دیکھی ۔
     
    بینا، عمراعظم اور زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    میں نے ابھی Hansel & Gretel: Witch Hunters دیکھی۔
    [​IMG]
    دو بہن بھائی، بھوتنیاں پکڑنے کے ماہر، ایک علاقے کو بھوتوں سے پاک کرنے کے لیئے بلائے جاتے ہیں اور وہاں کچھ دلچسپ واقعات پیش آتے ہیں۔
    اس فلم میں گارٹل کا کردار ادا کرنے والی وہی ہے جس نے پرنس آف پرشیا میں تہمینہ کا کردار ادا کیا تھا۔ :lovestruck:


    دیکھتے ہیں فلم بین یہاں موجود ہیں اور اس تھریڈ کو زندہ رکھتے ہیں یعنی اپنے تجربات یونہی شامل کرتے ہیں یا ۔۔۔۔۔؟؟؟
     
    عمراعظم اور زبیر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زبیر

    زبیر منتظم Staff Member

    السلام علیکم،
    راحیل صاحب ، پہلے تو یونہی پر تہہ دل سے خوش آمدید
    ویسے تو میں فلمیں دیکھنے کے معاملے کافی سست ہوں ، اگر میں فارغ ہوں اور کوئی کام کرنے کو جی نہ کر رہا ہو تو کسی دن فلم دیکھ لیتا ہوں اور پھر سوچتا ہوں یار کیوں دو گھنٹے برباد کر دئیے۔:D
    لیکن کچھ فلمیں ایسی بھی ہیں جن کو بار بار دیکھنے کو جی کرتا ہے، جیسے مارشین اور گریویٹی ۔
    اب آپ نے اس فلم کا پوسٹر لگایا تو سوچ رہا ہوں کہ آج خود کو نکما کر لوں:lf
     
    عمراعظم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    فلم میری پسند سے نہیں اپنی پسند کے موضوع کے مطابق چنیئے گا
    میں تو تقریباً ہر نئی فلم دیکھ لیتا ہوں بعد میں بے کار ہو تو خود کو ہی موردِ الزام تراشتا ہوں
    میرے کہنے پر دیکھی آپ نے تو پھر مجھے وقت ضائع کرنے کا مشورہ دینے والا کہہ دیں گے
     
    زبیر اور عمراعظم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    ابھی میں نے رابن ہوڈ مووی دیکھی ہے
    [​IMG]
    کچھ دیر بعد دوسری کا ارادہ ہے اگر موڈ ہوا تو
     
    زبیر اور عمراعظم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. عمراعظم

    عمراعظم یونہی ایڈیٹر Staff Member

    کبھی ہم بھی اِ ن سے تھے آشنا۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    دا میٹرکس 1999:

    [​IMG]
    دا میٹرکس ایک ایسی رمز ہے جو انسانی سوچ کی وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس فلم کا مرکزی خیال ایسی دنیا ہے جہاں پر انسان اور مشینیں ایک دوسرے پر برتری کے لیئے لڑ رہی ہیں۔ ٹرمینیٹر سیریز کے برعکس کہ جس میں ایک لڑائی جسمانی میدان میں لڑی جاتی ہے اور ٹرمینیٹر ون ۔ ٹو اور تھری میں ایسے واقعات کو فلمایا گیا ہے ۔ جس میں مشینیں ایک جنگ کے ذریعے اور اس جنگجو گروپ کے رہ نما کو قتل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ میٹرکس فلموں کے مطابق ایک نئے اور اچھوتے خیال کو انتہائی ہائی ٹیک انداز میں فلمایا گیا ہے وہ ہے ۔ انسانوں کے دماغ ۔ احساسات اور غیر جسمانی غلبہ کو ختم کرنا ۔ ان فلموں کا مرکزی خیال ایک شخص تھامس اینڈرسن کے گرد گھومتا ہے جو کہ بظاہر ایک سوفٹ وئیر کمپنی میں کام کرتا ہے مگر اس کی خفیہ سرگرمیوں میں ہیکنگ سر فہرست ہے اور زیر زمین دنیا میں اسے نیو کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ مشینیں جسمانی غلبہ حاصل کرچکی ہیں اور انسانوں کو اگایا جاتا ہے تاکہ ان مشینوں کے لیئے ایندھن حاصل کیا جاسکے ۔ انسانوں کو اس حقیقت سے بے خبر رکھنے کے لیئے ایک جال بچھایا جاتا ہے جسے میٹرکس کا نام دیا جاتا ہے ۔ اس جال کے مطابق انسانوں کو جسمانی طور پر ایک خاص قسم کے انکوبیٹرز میں رکھا جاتا ہے جہاں انکے دماغ اور اعصاب کو ایک مرکزی نظام سے منسلک کر دیا جاتا ہے ۔ وہاں سے ان کی دماغی حرکات اور احساسات کو ایک نئی دنیا دکھائی جاتی ہے جس میں وہ عمر بھر رہتے ہیں ۔ وہ گندم کو گندم سمجھتے ہیں کیونکہ انکے ذہن کو یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ گندم ہے اور وہ کھانے کا ذائقہ اس لیئے محسوس کرتے ہیں کہ انکے دماغ کو وہ سگنل دیئے جاتے ہیں کہ اس کاذائقہ ایسا ہے ۔ دوسرے لفظوں میں انسانی احساسات و محسوسات کو این نئے رخ سے موضوع بنایا گیا ہے ۔

    نیو جو کہ ایک ہیکر ہے ایک شخص مورفئیس سے ملتا ہے جو کہ ان کی جسمانی اور ذہنی قید سے آزاد ہے ۔ اب فلم کا رخ تبدیل ہوتا ہے اور فلم سوفٹ وئیر کی طرز پر آگے بڑہتی ہے ۔ جیسے ہر سوفٹ وئیر میں کچھ بگز(یا کمزور اسکرپٹنگ) ہوتے ہیں اسی طرح میٹرکس میں بھی ایسے کچھ بگز ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر مورفیئس افراد کو میٹرکس سے آزاد کرواتا رہتا ہے ۔ لیکن اسے یہ یقین ہے کہ ایک ایسا شخص ہوگا جو اتنا طاقتور اور مکمل ہوگا کہ میٹرکس میں رہتے ہوئے ۔ وہ اس کا مقابلہ کر سکے گا۔ اور اس کے یقین کے مطابق وہ شخص نیو ہے ۔ اس کے ساتھیوں میں ایٹرنیٹی ۔ جیک ۔ نوران ۔ اور ویکی شامل ہیں (ہوسکتاہے کہ ناموں میں ذرا سافرق ہو کیونکہ یہ فلم دیکھے ہوئے مجھے کچھ سال ہوچکے ہیں) ۔ ادھر میٹرکس کے مین سسٹم کو بھی پتہ چل چکا ہے کہ ایسا شخص نیو ہے ۔ اب ایجنٹ اسمتھ جو کہ میٹرکس کا اینٹی وائرس سسٹم کا ایجنٹ ہے ۔ وہ نیو کا سامنا کرنے لگتا ہے ۔

    یوں تو میٹرکس کے تمام کردار ہی بہت بہترین انداز سے بنائے گئے ہیں مگر اوریکل کا کردار اس میں ایک اپنی ذات میں یہ انفرادیت لیئے ہوئے ہے کہ یہ اسی میٹرکس میں رہتا ہے۔ اور اشارے دیتا ہے مجہول جو کہ ہیکرز کے لیئے مفید ثابت ہوتے ہیں ۔ اس کی مماثلت ایک بڑے مشہور پروگرام اوریکل سے بھی کچھ کچھ ہے ۔ مگر اس سے بہت زیادہ مختلف بھی ہے ۔ جیسے اوریکل ایک اسٹینڈ الون ایپلیکیشن نہیں ہے بلکہ بہت سی ایپلیکیشنز کو انٹیگریٹ کر کے اسے تیار کیا گیا ہے اسی طرح یہ کردار اوریکل اصل میں مین (بڑے) پروگرام کے ساتھ ساتھ وہ ایسی فائلز ہیں جو کہ اس کے ساتھ رہتے ہوئے اس کے رازوں کا امین بھی ہے اور اس کے مخالفین کے رازوں کا امین بھی ہے ۔ اور اس میں چھپے ہوئے اشاروں کا مطلب طالب کو خود نکالنا پڑتا ہے۔ مگر کیوں کہ اس میں کور فائلز کا ڈیٹا ہے اس لیئے مین پروگرام اسے ڈیلیٹ بھی نہیں کر سکتا ۔ اور اسی مین پروگرام کا کنٹرول ہے ایجنٹ اسمتھ پر اس کا قابو کم ہوتا چلا جاتا ہے کیونکہ جیسے جیسے نیو ان قیود سے آزاد ہوتا چلا جاتا ہے ایجنٹ اسمتھ جو کہ اسکا الٹ ہے بھی طاقتور ہوتا چلا جاتا ہے ۔ اور آخری جنگ میں نیو ایجنٹ اسمتھ کو جیسے ختم کرتا ہے وہ آپ نے دیکھا ہی ہوگا ۔
     
    زبیر نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    12ویں صدی کی صلیبی جنگوں کا احاطہ کرتی یہ معروف فلم 2005ء میں ریلیز ہوئی، جس کے ہدایت کار تھے رزمیہ فلمیں بنانے والی معروف شخصیت رڈلے اسکاٹ، جن کے دامن میں Gladiator، Black Hawk Down اور American Gangster جیسی شاہکار فلمیں بھی ہیں۔

    [​IMG]
    دیکھنے کی خواہش رکھنے والے یہاں آجائیں
    صلاح الدین ایوبی اور صلیبی بادشاہوں کے درمیان تاریخی کشمکش کی داستان بیان کرتی اس فلم میں چند تاریخی مناظر کو کمال مہارت سے فلمایاں گیا ہے جیسا کہ جنگ حطین اور فتح بیت المقدس کے مناظر اپنی مثال آپ ہیں۔میں نے رڈلے اسکا ٹ کی بہت زیادہ فلمیں نہیں دیکھی ہیں پھر بھی مجھے کنگڈم آف ہیون اور 2008میں ریلیز ہوئی باڈی آف لائیز دیکھنے کے بعد اس بات کا اندازہ ہوا کہ رڈلے دو مذاہب کے اختلاف کو غیر جانبدارانہ طریقے سے پیش کرنے کی کسی حد تک قدرت رکھتے ہیں ۔اس فلم کی کہانی مجموعی طور پر ایک لوہار بیلین (اورلینڈو بلوم) کے گرد گھومتی ہے جو اپنی بیوی کی موت کے بعد اتفاقی طور پر اپنے گمشدہ باپ بیرون گاڈ فرے(لیام نیسن) سے مل جاتا ہے۔

    اطالیہ کے شہر مسینا میں گاڈفرے اپنی موت سے قبل بیلین کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ القدس یعنی یروشلم چلا جائے اور وہاں کے بادشاہ کی خدمت اور مجبوروں و محتاجوں کی حفاظت کرے۔لیکن یہاں پہنچ کر بیلین کو ایک نئی سیاسی کشمکش کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ یروشلم کا بادشاہ بالڈوین چہارم(ایڈورڈ نارٹن) جو جذام کا مریض ہے حالانکہ صلاح الدین ایوبی کا مخالف ہے اس کے باوجود وہ اس کے خلاف جنگی اقدام کرنے سے گریز کرتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف بادشاہ کی بہن و ملکۂ یروشلم آئزابیلا (ایوا گرین)، ملکہ کا شوہر گائے دی لوزینیان(مارٹن سوکاس) مشترکہ طور پر مسلمانوں کے خلاف محاذ تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ملکہ کی شوہر سے بیزاری اور اُس کی یروشلم کے تخت پر قبضے کی کوشش،بیلین کا ملکہ کے ساتھ معاشقہ، بادشاہ کی حادثاتی موت، اور صلاح الدین ایوبی کے ساتھ صلیبی طاقتوں کی کشمکش کے ساتھ فلم نہایت دلچسپ طریقے سے اختتامی مراحل تک پہنچتی ہے۔جہاں صلاح الدین ایوبی کی افواج یروشلم کا محاصرہ کر لیتی ہیں۔

    افسانوی اور رومانوی آمیزش کو چھوڑ کر فلم کی کہانی تقریباً تاریخی حقائق پر مبنی ہے۔ اگر آپ تاریخی موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، اور خاص طور پر 11 ویں اور 12 ویں صدی کی دنیا اور اس زمانے کی جنگی حکمت عملیوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو کنگڈم آف ہیون بہت اچھا انتخاب ہوگا۔ فلم کے جنگی مناظر کو دیکھ کر سنیما ٹوگرافر جان ماتھی سن کو داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ میرے خیال میں انہوں نے12ویں صدی کے جنگ کا نقشہ عین ویسا ہی کھینچ دیا ہے جیسا اُس زمانے کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں کے ذہن میں نقش ہے۔ منجنیقوں کا استعمال، آتش گیر مادے کے ذریعہ بم باری، قلعے کا محاصرہ توڑنے کی کوششوں کے حوالے سے یہ سارے مناظر ہو بہو ویسے ہی محسوس ہوتے ہیں جیسے ہم کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں، بس فلم سازوں نے اسے حقیقت کا روپ دے کر دنیا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔

    فلم کے بیشتر منظرکشی مراکش کے علاقے ورززات میں فلمائے گئے۔ جہاں رڈلے اسکاٹ اس سے قبل Gladiatorاور Black Hawk Down جیسی شہرۂ آفاق فلمیں بنا چکے تھے۔ قدیم القدس کی فلم بندی کے لیے صحرا کے وسط میں اسی طرز کا ایک شہر بسایا گیا۔

    حیران کن طور پرمغربی ممالک میں یہ فلم اتنی پذیرائی حاصل نہیں کرپائی جس کی یہ حقدار تھی۔ خصوصاً امریکہ و کینیڈا میں تو یہ فلم بری طرح فلاپ ہو گئی جس کی بظاہر بڑی وجہ یہی نظر آتی ہے کہ
    مسلمانوں کی تاریخ کے متعلق مغربی مورخین نے اس قدر زہر گھولا ہے کہ عام لوگ حقیقی تاریخ کو قبول ہی نہیں کر سکتے ۔ اس کے علاوہ فلم کے حوالے سے مغرب میں عوامی ردعمل سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں کے عوام میں مسلمانوں کے حوالے سے یہ تاثر اندر تک راسخ ہو چکا ہے کہ یہ ہمیشہ سے غیر تہذیب یافتہ و اجڈ قوم رہی ہے اور ان سے یہ بات ہضم ہی نہیں ہوئی کہ محض آٹھ صدیاں قبل یہ بات بالکل الٹ تھی جب مغرب جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا اور مسلمان علم کی شمعیں روشن کیے ہوئے تھے۔
    ویسے اگر
    رڈلے اسکاٹ متعصب یورپی تاریخ نویسوں کی کتب کا مطالعہ کرتے اور انہی کو بنیاد پر فلم بناتے تو شاید ان ممالک میں بھی اسے اتنی ہی پذیرائی ملتی جتنی اسے مصر و عرب ممالک میں حاصل ہوئی۔ غالباً یورپی ناظرین کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی رڈلے اسکاٹ نے صلاح الدین ایوبی کی ذاتی زندگی کو اِس قدر نمایاں نہیں کیا جتنا انہوں نے بیلین کے فرضی معاشقہ کو کیا ہے۔ اگر کم از کم صلاح الدین ایوبی کے خیمے میں بیت المقدس کے محاصرے پر تیار کیے گئے لائحہ عمل اور جنگی تربیت کے مناظر مزید فلمائے جا تے تو عرب ناظرین کے درمیان یہ فلم اور مقبول ہو سکتی تھی۔

    فلم کا ایک حیران کن پہلو یہ ہے کہ صلیبی جنگ کی کہانی پر مبنی ہونے کے باوجود اس فلم میں صلاح الدین ایوبی کی شخصیت کا تاثر کہیں خراب ہوتا نظر نہیں آتا اور اس تاریخی حقیقت کو تسلیم کرنے پر ہدایت کار ریڈلے اسکاٹ اور مصنف ولیم موناہن دونوں مبارکباد کے مستحق ہیں۔

    ذاتی طور پر مجھے اورلینڈو بلوم کی اداکاری بہت زیادہ متاثر نہیں کر سکی۔ حالانکہ Pirates of Caribbean اور The Lord of the Rings: The Return of the King میں انہوں نے اپنی اداکاری کا عمدہ مظاہرہ کیا تھا۔ دوسری جانب شامی اداکار غسان مسعود کردار صلاح الدین ایوبی کی شخصیت کی بھرپور عکاسی کرتا ہوا محسوس ہوااور بلاشبہ انہوں نے تاریخ اسلامیہ کے اس عظیم کردار کے ساتھ پورا انصاف کیا ہے۔ اگر آپ تاریخی جنگوں میں دلچسپی رکھتے ہیں خصوصاً اگر آپ نے 12ویں صدی کی صلیبی جنگوں کی تاریخیں دلچسپی کے ساتھ پڑھ رکھی ہیں تو اس فلم کو ضرور دیکھیں۔

    اب بات کرتے ہیں چند تاریخی حقائق کی، جنہیں فلم میں نظر انداز کیا گیا ہے یا پھر غلط پیش کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے یہ کہ بیلین درحقیقت کوئی لوہار نہیں تھا بلکہ اسے شہر میں امتیازی حیثیت حاصل تھی۔ اس کا باپ اطالیہ یعنی اٹلی کارہنے والا تھا۔ بیلین اور آئزابیلا کے درمیان یروشلم کے دفاع کے منصوبہ پر اتفاق تو تھا لیکن ان میں کوئی عشقیہ تعلق نہیں تھا۔ بیلین کی شادی آئزابیلا کی سوتیلی ماں سے ہوئی تھی۔ یروشلم کا بادشاہ بالڈوین چہارم جو 1174ء سے 1185ء تک تخت نشیں ر ہا در حقیقت جذام کے مرض میں مبتلا تھا اور اس کی بہن یعنی آئزابیلا کی شادی گائے دی لوزینیان سے ہی ہوئی تھی۔

    علاوہ ازیں جنگ حطین کی اصل وجہ اس فلم میں صلاح الدین ایوبی کی بہن کا قتل اور قصاص کے مطالبہ کیلئے بھیجے گئے ایلچی کی دردناک موت دکھائی گئی ہے۔جبکہ مستند مؤرخین نے ایسے کسی واقعے کا ذکر نہیں کیا۔ واقعہ یہ ہے کہ صلیبی سردار رینالڈ کے ساتھ صلاح الدین ایوبی کا 4سالہ معاہدۂ صلح ہو چکا تھا۔ لیکن اس کے باوجود عیسائی مسلمانوں کے قافلوں پر حملہ کرتے اور اسے لوٹ لیتے تھے، جیسا کہ فلم میں دکھایا بھی گیا ہے۔1186ء میں عیسائیوں کے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر عیسائی امرا کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجازِ مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے اُن کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔ جہاں جنگ حطین پیش آئی اور رینالڈ کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    بیت المقدس کی فتح بھی فلم میں حقیقت کی رو سے نہیں دکھائی گئی ہے۔ درحقیقت یروشلم کا دفاع صلاح الدین ایوبی کے طاقتور لشکر کے سامنے ناممکن ہو گیا تھا۔ لہُذا صلح کی پیشکش یروشلم کے سردار کی طرف سے ہوئی تھی۔ ورنہ یرو شلم کو بزور شمشیر سر کر لینے میں کوئی مجبوری صلاح الدین ایوبی کو حائل نہیں تھی۔ فلم میں دکھا یا گیا ہے کہ صلاح الدین ایوبی کیلئے قلع سر کرنا مشکل ہو گیا تھا اس لئے اس نے سفید پرچم دکھا کر صلح کی پیشکش کی۔

    اب جبکہ فلم کے تذکرے میں لیام نیسن کا نام آ ہی چکا ہے، جنہوں نے بیلین کے باپ گاڈفرے کا کردار نبھایا ہے، تو قارئین کو بتاتے چلیں کہ نیسن نے حال ہی میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ 59 سالہ نیسن نے استنبول، ترکی میں ایک فلم بندی کے دوران شہر میں ہونے والی اذانوں کو اس کا محرک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آپ کی روح تک اتر جاتی ہیں۔
     
    سیدعلی رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سیدعلی رضوی

    سیدعلی رضوی یونہی ہمسفر

    بہت ساری اچھی معلوما ت فراہم کیں زبردست جناب آپ کی معلوما ت واقعی قابل تعریف ہیں
     
  10. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    آج کچھ یہ فلمیں دیکھنے کا پروگرام ہے
    کیا آپ لوگ دیکھ چکے ہیں؟
    1-
    Beauty and the Beast 2017
    [​IMG]
    بیوٹی اینڈ دی بیسٹ 2017
    اس فلم میں امریکی اداکارہ ایما واٹسن 'بیلے' جبکہ اداکار ڈان سٹیونز 'بیسٹ' کے کردار میں نظر آئیں گے، اس فلم میں اداکار لیوک ایوانز، ایما تھامسن، ایوان میکگریگور، یان میکیلن اور سٹینلی ٹوسی بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ ڈزنی کی کئی اینیمیٹڈ فلموں کو لائیو ایکشن کی شکل میں ڈھالا جاچکا ہےاور کمال بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ان کارٹون فلموں کو مکمل طور ہر حقیقت میں پیش کیا جارہا ہے۔یہ ایک میوزیکل فلم ہے، جسے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑے بھی کافی شوق سے دیکھ سکیں گے۔اس سے قبل ڈزنی فلم 'سنڈریلا' کا بھی ریمیک پیش کیا جاچکا ہے، جسے شائقین نے کافی پسند کیا۔
    اس فلم کا پہلا ٹیزر رواں سال مئی میں ریلیز کیا گیا تھا، جسے نے 24 گھنٹوں کے اندر سب سے زیادہ ویورشپ حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔

    کویت میں مشہور فلم بیوٹی اینڈ دی بیسٹ کے ری میک میں ایک ہم جنس کردار کو دکھانے پر اسے سینیما گھروں سے ہٹا لیا گیا ہے۔یہ فیصلہ سنسر بورڈ کے حکام کی جانب سے کیا گیا ہے۔ یہ کسی بھی ڈزنی فلم میں پہلا ہم جنس کردار ہے۔
    اس فلم میں ہولی وڈ اداکارہ ایما واٹسن نےبیلے کا مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

    اس فلم کو اگر غور سے دیکھا جائے تو ایسا کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس کی کہانی اور کرداروں کی پاکستانی عوام سے مشابہت تلاش کی جاسکتیہے۔ فلم میں ایسے بہت سے مناظر پیش کیے گئے جو پاکستان کے لوگوں سے ملتے جلتے ہیں۔
    1- ہیرو کے بال بہت زیادہ ہیں:
    [​IMG]
    2- گھر میں بند ہیروئین اور باورچی خانے کے برتنوں سے دوستی:

    جیسے کہ پاکستانی لڑکیوں کو سکھایا جاتا ہے کہ اچھی بہو وہی ہوتی ہے جو گھر میں رہے اور اسے باورچی خانے کا سارا کام آتا ہو۔اس فلم میں بھی ہیرؤئن کو ایسا ہی پیش کیا گیا۔
    3- مرد کو ٹھیک کرنا عورت کی ذمہ داری:
    ظاہر ہے شادی کے بعد ٹھیک ہوہی جائے گا، یہ جملہ شاید ہر پاکستانی لڑکی نے اپنی زندگی میں سُنا ہوگا۔لڑکے تو لڑکے ہیں، گھر بسانا لڑکیوں کا کام ہے، اور ایسا ہی کچھ فلم میں بھی دکھایا گیا جسے پاکستانی عوام سے بخوبی ملایا جاسکتا ہے۔
    4- دَرندگی پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا: لڑکا چاہے جو بھی کرلے، برداشت تو لڑکی کو ہی کرنا ہے۔
    5- لوگ کیا کہیں گے، اس بات کی فکر: اگر شادی نہیں کرو گی تو لوگ غلط غلط باتیں بنائیں گے، اور بیلے کا گاؤں بھی پاکستانی لڑکیوں کے محلوں سے کم نہیں۔
    ---------------
     
  11. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    اور پھر
    The Fate of The Furious 2017
    [​IMG]

    فلم ’’فیٹ آف دی فیوریس‘‘ کی کہانی کے مطابق ایک پراسرار خاتون ون ڈیزل کو جرائم کی دنیا میں لے کر آتی ہے اور اسے باہر نکلنے کا راستہ نہیں ملتا، جبکہ ڈوم کی دغا بازی کے باعث دیگر ساتھیوں کو ایسی آزمائش کا سامنا ہوتا ہے جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئی تھی۔ ایف گرے کی ہدایتکاری میں بنائی جانیوالی اس فلم میں چارلیز تھیرون اور ون ڈیزل کے ساتھ ساتھ ڈیوائن دی راک جانسن اور جیسن سٹاٹم اہم کرداروں میں ہیں۔
     
  12. طارق راحیل

    طارق راحیل یونہی ہمسفر

    [​IMG]
    سچی کہانی پر مبنی یہ بھارتی گمشدہ بچے کی فلم ’’شیرو‘‘بہت ہی زبردست ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں